FORGOT YOUR DETAILS?

صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کی اسٹیٹ بینک کے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر شدید تنقید

کراچی (27 اکتوبر 2025) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کو موجودہ معاشی حاالت کے تناظر میں " معاشی ترقی کے اہداف کے بر خالف"قرار دیتے ہوئے اس پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے کاروباری اعتماد کو نقصان پہنچے گا اور مجموعی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ عاطف اکرام شیخ نے زور دیا کہ موجودہ افرا ِط زر کی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو 7 فیصد تک الیا جانا چاہیے؛تاکہ،معاشی حقائق کے مطابق فیصلہ سازی نظر آئے اور اقتصادی ترقی کی رفتار تیز کی جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر شرح سود میں فیڈریشن کی تجاویز کے مطابق کمی کر دی جاتی تو حکومت کے قرضوں کا بوجھ تقریباً 3,500 ارب روپے تک کم ہو سکتا تھا؛ جس سے حکومتی مالیاتی دباؤ میں نمایاں کمی آتی۔انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2025 میں مہنگائی کی شرح 5.6 فیصد تک گر چکی ہے۔ پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بلند شرح سود سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں اور سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری ترقی اور مسابقت کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں الیا جائے۔ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ بلند شرح سود پیداواری الگت میں اضافہ کرتی ہے؛ جس سے افرا ِط زر میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اگر شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر الیا جائے تو پیداواری الگت میں کمی آئے گی؛ اشیائے ضرورت سستی ہوں گی اور افرا ِط زر میں مزید کمی ممکن ہوگی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بلند شرح سود کی وجہ سے کاروبار کرنے کے لیے مالی وسائل تک رسائی محدود ہو جاتی ہے؛ جس سے معاشی سرگرمیاں سست پڑتی ہیں۔سنیئر نائب صدر نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے ان وعدوں کی بھی یاد دہانی کروائی کہ کچھ ہی مہینوں میں شرح سود میں کمی الئی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کا شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری برادری کے لیے ایک مایوس کن اقدام ہے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر و ریجنل چیئرمین سندھ، عبدالمہیمن خان نے خبردار کیا کہ شرح سود کو برقرار رکھنا کاروباری ماحول کو مزید خراب کرے گا؛ سرمایہ کاری میں کمی الئے گا اور معاشی بحالی کے عمل کو سست کردے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور ایسے اقدامات کرے کہ جو کاروبار کرنے میں سہولت ِ فراہم کریں؛ قرضوں کی الگت کم ہواور معیشت کو فروغ حاصل ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ کاروباری برادری پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور کاروبار دوست مالیاتی پالیسی کہ جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ ہو وہ ملکی صنعتی پیداوار میں اضافے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔ ہم اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر ان خدشات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کرے اور اپنی پالیسیوں کو معیشت کی ضروریات کے مطابق ڈھالے

TOP