ایف پی سی سی آئی کا انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس پر تحفظات کا اظہار عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی
کراچی (6 اگست 2025) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر، عاطف اکرام شیخ نے سندھ میں درآمدات پر انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (IDC) میں اضافے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ جو اب 1.25 فیصد سے بڑھا کر 1.80 تا 1.85 فیصد کر دیا گیا ہے اورحکومت سندھ سے اس معاملے پر نظر ثانی کرنے کامطالبہ کیا ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ سندھ کے صوبائی وزیر برائے ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس، مکیش کمار چاولہ نے بدھ کے روز فیڈریشن ہاؤس کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا جہاں اس دیرینہ مسئلے پر تفصیلی، مشاورتی اور انٹرایکٹو سیشن منعقد ہوا۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے وضاحت کی کہ سندھ کی بزنس کمیونٹی کی اس معاملے میں بڑی تشویش مالی دباؤ،سیس کی قانونی حیثیت اور اس بھاری ریونیو کے باوجود سندھ میں انفراسٹرکچر کی حالت میں کوئی نمایاں بہتری نہ ہونا ہے۔ دوسری جانب، سندھ حکومت اس سیس کو انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے ناگزیر قرار دیتی ہے؛ مگر عدالتوں میں جاری قانونی جنگوں اور فنڈز کے مبینہ غلط استعمال کے تنازع کی وجہ سے مشکالت کا سامنا ہے۔انہوں نے سولر پینلز پر سے سیس ہٹانے پر غور کرنے کا عندیہ بھی دیا۔سندھ کے صوبائی وزیر برائے ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس، مکیش کمار چاولہ نے سیشن کے دوران پیشکش کی کہ اگر تمام کاروباری ادارے اجتماعی طور پر انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے خالف دائر مقدمات واپس لے لیں، تو سندھ حکومت اس سیس کو موجودہ 1.85 فیصد سے کم کرکے 1.0 فیصد کرنے اور آئندہ 3 سالوں تک اسی سطح پر برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔نمبر پلیٹس کی تاخیر سے فراہمی سے متعلق سواالت پر صوبائی وزیر نے بتایا کہ آئندہ ایک ہفتے میں 2 الکھ نمبر پلیٹس موصول ہو جائیں گی اور شہریوں کو جاری کر دی جائیں گی۔ مزیدبرآں، حکومت سندھ سوک سینٹر کراچی میں نمبر پلیٹس کی تیاری کا پالنٹ لگانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے؛ تاکہ، اس مسئلے کا مستقل حل نکاال جا سکے۔ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدرثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ سیس کے مسئلے کو بات چیت اور باہمی تعاون سے حل کرنے کی حالیہ کوششیں ایک مثبت پیش رفت ہیں؛ تاہم بزنس کمیونٹی اب بھی محتاط ہے اور ٹھوس نتائج اور زیادہ شفافیت کی خواہاں ہے۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے سولر پینلز پر سے سیس ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی بطور اعل ٰی ترین تجارتی ادارہ، مختلف چیمبرز، ایسوسی ایشنز اور تجارتی تنظیموں سے رائے لے رہا ہے؛ تاکہ، ان غیر مؤثر اقدامات کی واپسی کے لیے آواز بلند کی جا سکے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر و ریجنل چیئرمین سندھ، عبدالمہیمن خان نے واضح کیا کہ بین االقوامی برآمدی منڈیاں انتہائی مسابقتی ہیں اور پیداواری الگت میں کسی بھی قسم کا اضافہ جیساکہ، ڈیوٹیز، ٹیکسز یا سیس، خاص طور پر ان درآمدات پر جو برآمدی مصنوعات کی تیاری کے لیے عارضی طور پر درآمد کی جاتی ہیں، براِہ راست منفی اثر ڈالتی ہیں۔انہوں نے تجویز دی کہ ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم (EFS) کے تحت درآمد ہونے والے خام مال کو IDC سے مستثن ٰی قرار دیا جائے؛ کیونکہ، یہ خام مال برآمدی صنعت کے لیے مختص ہوتا ہے اور اس پر سیس عائد کرنا نہ صرف معاشی طور پر غیر منطقی ہے؛ بلکہ، EFS کی روح کے بھی منافی ہے۔