انڈسٹری نمائندوں کا مانیٹری پالیسی میں اسٹیٹس کو برقرار رکھنے پر مایوسی کا اظہار عاطف اکرام شیخ،صدر ایف پی سی سی آئی
کراچی 16 جون 2025 صدر ایف پی سی سی آئی،عاطف اکرام شیخ، نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان کی کاروباری، صنعتی کے مقابلے میں بھاری پریمیم پر CPI اورتاجر برادری مانیٹری پالیسی سے مایوس ہے؛ کیونکہ یہ کنزیومر پرائس انڈیکس نے اپنے پیر کو ہونے والے اجالس میں پالیسی ریٹ کو برقرار رکھا ہے۔ صدر SBP مبنی ہے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایف پی سی سی آئی، عاطف اکرام شیخ، نے روشنی ڈالی کہ افراط زر کے حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق مئی 2025 میں افراط زر 3.50 فیصد رہاہے۔ لیکن، پالیسی کی شرح آج بھی 11.0 فیصد پر برقرار ہے؛ جو کہ، افراط زر کے مقابلے میں 750 بیسس پوائنٹس کے پریمیم کی عکاسی کرتی ہے اور یہ معاشی کامن سینس کے خالف ہے۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے مزید کہا کہ تمام صنعتوں اور شعبہ جات کے ساتھ اعل ٰی ترین ادارے کے پلیٹ فارم سے گفت و شنید اور کے اجالس کے دوران کلیدی پالیسی کی MPC غور و خوض کے بعد ایف پی سی سی آئی نے پیر کی مانیٹری پالیسی کمیٹی شرح کو معقول بنانے کے لیے 400 بیسس پوائنٹس کی سنگل اسٹروک کی کمی کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور اسے خصوصی کے وژن سے ہم آہنگ کرنے اور صنعتی ترقی، درآمدی متبادل اور برآمدی نمو کے لیے SIFC سرمایہ کاری سہولت کونسل وزیر اعظم کے وژن کے مطابق بنانے پر زور دیا تھا۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے واضح کیا کہ جون سے جوالئی 2025 کے مہینوں کے لیے افراط زر 2 سے 4 فیصد کی حد میں رہنے کی توقع ہے اور یہ تجارت، صنعت اور ماہرین اقتصادیات کی ماہرانہ توقعات ہیں۔ لہذا، ایف پی سی سی آئی نے مطالبہ کیا تھا کہ آج کے مانیٹری پالیسی کے فیصلے میں 400 بیسس پوائنٹ کی مجوزہ کمی کرتے ہوئے انٹر سٹ ریٹ کو 7 فیصد تک الیا جانا چاہیے۔عاطف اکرام شیخ نے اپیکس باڈی کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان میں کاروبار کرنے کی الگت؛پاکستان میں کاروبار کرنے میں آسانی اور فنانس تک رسائی برآمدی منڈیوں میں اپنے تمام حریفوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ متاثر ہے؛ لیکن،خوش قسمتی سے مہنگائی کے دباؤ میں فیصلہ کن کمی کا رجحان پچھلے کئی مہینوں سے جاری ہے اور اقتصادی ترقی کی رفتار پر واپس آنے کا واحد قابل عمل حل صنعت اور برآمدات کو سپورٹ کرنا ہے۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے تجویز پیش کی کہ شرح سود کو فوری طور پر سنگل ہندسوں پر الیا جائے؛ تاکہ، پاکستانی برآمد کنندگان کسی حد تک سرمایہ کی الگت کو بامعنی انداز میں کم کرکے عالقائی اور بین االقوامی برآمدی منڈیوں میں مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکیں۔