وفاق ایوان ہا ئے تجارت وصنعت پاکستان ودہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کی مذمت ایف پی سی سی آئی فلور ملز پر فکسڈ ٹیکس کی حمایت کرتی ہے ثاقب فیاض مگوں، قائم مقام صدر، ایف پی سی سی آئی
کراچی(13 جوالئی 2024): یو بی جی کے سرپرست اعل ٰی ایس ایم تنویر نے آگاہ کیا ہے کہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے اور فلور ملوں کو ٹیکس نیٹ میں النے کے لیے حکومت کو غیر منطقی اور غیر عملی ود ہولڈنگ ٹیکس کہ جو وفاقی بجٹ 25-2024 میں الگو کیا گیا ہے کو واپس لینا چاہیے۔ انہو ں نے واضح کیا کہ گندم سب سے زیادہ استعمال ہونے والی غذائی جنس ہے؛ جوکہ 249 ملین لوگوں کے ملک کی ناگزیر غذا ہے اورایف پی سی سی آئی اس ضروری جنس کی سپالئی چین میں خلل ڈالنے کے کسی بھی اقدام کی مذمت کرتی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن(سندھ) کے ایک اعل ٰی سطحی وفد نے ایف پی سی سی آئی کے ساتھ ایک جوائنٹ میٹنگ کرتے ہو ئے حکومت کو فلور ملوں پر عائد ٹیکسوں میں تبدیلی نان فائلر ریٹئیلرز پر 2.5 فیصد اور فلور ملوں پر 5.5 فیصد کی WHT کی تجا ویز دی ہیں۔ ایس ایم تنویر نے وضاحت کی کہ شرح سے عائد کیا گیا ہے؛ جب کہ وہ 0.5 - 1.0 فیصد کے معمولی منافع کے مارجن پر کام کرتے ہیں۔ لٰہذا، ٹیکس لگانے کا یہ اقدام نہ صرف کسی بھی معاشی اصول سے ماورا ہے؛ بلکہ ساتھ ہی ساتھ ٹیکس کلکشن میں کسی بھی اضافے سے قا صر رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی سمجھتی ہے کہ اس اقدام سے اس سیکٹر سے ٹیکس وصولی میں کمی آسکتی ہے۔ قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے زور دیا کہ صرف 0.5 سے 1.0 فیصد کی حد میں مقرر فکسڈٹیکس ہی کام کر سکتا ہے اور ملکی ریونیومیں اضا فہ ہو سکتا ہے۔ایف پی سی سی آئی کی اس تجویز کے پیچھے یہ سوچ کار فرما ہے کہ فلور ملیں فکسڈ ٹیکس کی ادائیگی کرنے کو تیار ہوں گی؛ کیونکہ اس سے ان کی سپالئی چین متاثر نہیں ہوگی، ان کا ورکنگ کیپیٹل برقرار رہے گا اور اس ٹیکس کی تعمیل کرنا آسان ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلور ملوں کو اب سے پہلے سیکشن 153 کے تحت ایڈوانس ٹیکسیشن سے استثن ٰی دیا گیا تھا۔ قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے ایف پی سی سی آئی کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ٹیکس جو کہ رجعت پسندانہ نوعیت کے ہیں اور ان کی تعمیل کرنا مشکل ہو، فالئنگ انوائس کے عمل کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اگر حکومت فلور ملز کے جائز تحفظات پر کان نہیں دھرتی ہے تو فلور ملرز جوکہ ایس ایم ای سیکٹر میں ہیں آخری حربے کے طور پر ان کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے فلور ملز سے ودہلڈنگ ٹیکس کے کلیکشن ایجنٹ ہونے کی توقع رکھنا ناانصافی ہے؛ کیونکہ یہ ان کا کردار نہیں ہے اور نہ ہی ان کی صالحیت ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے روشنی ڈالی کہ گندم کا آٹا فاسٹ موونگ کنزیومر گڈز )ایف ایم سی جی( کے زمرے میں ہے۔ جہاں لیکویڈیٹی فلور ملرز کے لیے انتہائی اہم ہے۔ ایسا کوئی میں 5.5 فیصد جمع 2.5 فیصد ادا کر سکیں اور آپریشنل رہیں۔ جس کے نتیجے میں ملک بھر میں WHT طریقہ نہیں ہے کہ وہ ہزاروں فلور ملیں بند ہو جائیں گی۔ فلور ملز ایسوسی ایشن (سندھ) کے چیئرمین چوہدری عامر عبدہللا نے کہا کہ فلور ملز پہلے ہی استعمال ہونے والے بجلی کے یونٹس کی بنیاد پر 0.25 فیصد ٹرن اوور ٹیکس ادا کر رہی ہیں۔ اس ٹیکس کا حساب اس مہینے میں کی جانے والی کل گندم پسائی کی بنیاد پر لگایا جاتا ہے؛ جیسا کہ فلور ملرز کے بجلی کے بلوں میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فلور ملز پہلے ہی ٹیکس میں اپنا حصہ ادا کر رہی ہیں؛ جیسا کہ ان کے کم منافع کے مارجن یعنی 1 فیصد سے بھی کم کی ایسی کوئی مثال نہیں ہے؛ جیسا کہ پاکستان میں نافذ WHT کی بنیاد پر اندازہ لگایا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں سیکٹر میں زیادہ تر فلور ملوں کو پہلے ہی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے گزشتہ سہ ماہی میں SME کیا گیا ہے اور نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم)، ریٹائرڈ
سیکریٹری جنرل