FORGOT YOUR DETAILS?

جرمن قونصل جنرل کی تاجروں کو ویزا فراہمی میں ترجیح دینے کی یقین دہانی عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی

کراچی (13 مئی 2024): صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے آگاہ کیا ہے کہ چمن بارڈر گزشتہ ایک ہفتے سے ایک بار پھر بند کر دیاکراچی (17 مئی 2024): صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ کراچی میں جرمن قونصل نے ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کو آگاہ کیا ہے کہ Lotz Rüdigerجنرل اقتصادی تعلقات ایجنڈے میں سرفہرست ہیں اور بز نس ویزوں کو ویزا اجراء میں ترجیح دی جائے گی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ جرمنی کے اعل ٰی سفارتکاروں نے کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا اور تاجر برادری کے ساتھ ایک اعل ٰی سطحی، انٹرایکٹو سیشن میں شرکت کی۔ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے جرمنی کی تاجر برادری اور چیمبرز کو پاکستان کی تعمیرو ترقی میں شراکت دار بننے کی دعوت دی۔ انہوں نے ملک کے لیے ساالنہ 100 ارب ڈالر کی برآمدات کے حصول کو ایف پی سی سی آئی کے وژن 2030 کے بنیادی مقصد کے طور پر بیان کیا۔ انہوں نے بز نس ٹو بزنس تعاون کے سلسلے میں اسٹارٹ اپس،ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ، خواتین کو بااختیار بنانے، ووکیشنل ٹریننگ اور بز نس ٹوارزم کو سرفہرست قراردیا۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے اس بات پر بھی اپنی خوشی کا اظہار کیا کہ جرمن قونصلیٹ نے ایف پی سی سی آئی کی ایک ممتاز خاتون رکن محترمہ صاحبزادی ماہین خان کو سندھ اور بلوچستان کے ریجن کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری پر اپنا فوکل پرسن مقرر کیا ہے۔ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدرشبیر منشاء نے کہا کہ جرمن قونصلیٹ کاروباری برادری کو ان کے کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد طویل مدتی ویزے جاری کرے؛ کیونکہ اس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان باہمی تعاون میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے تجویز پیش کی کہ پاکستان کے پاس انسانی وسائل کا ایک بڑا، نوجوان اور ہنر مند پول موجود ہے؛جنہیں جرمنی کی مختلف صنعتوں، شعبوں اور خطوں میں مالزمت دی جا سکتی ہے۔ایف پی سی سی آئی کی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے فارن افیئرز، تجارت اور سرمایہ کاری کی کنوینر محترمہ صاحبزادی ماہین خان نے واضح کیا کہ جرمن قونصلیٹ نے ہمیشہ پاکستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کے اقدامات کی حمایت کی ہے اور وہ اسالم آباد میں 5 جون کو خواتین کو بااختیار بنانے کی کانفرنس کے انعقاد میں بھی مدد کر رہے ہیں۔کپاس اور ٹیکسٹائل کے ماہر شام لعل نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کی بہترین ٹیکسٹائل اور متعلقہ مصنوعات بنائی جاتی ہیں اور جرمنی کو پاکستان کے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو تجارتی میلوں اور نمائشوں کے ذریعے خوش آمدید کہنا چاہیے۔کراچی نے کہا کہ پاکستان جرمن کمپنیوں کے لیے ایک اہم مارکیٹ ہے؛ کیونکہ اس میں Lotz Rüdiger میں جرمن قونصل جنرل 4سے 5 کروڑ کا ایک مضبوط متوسط طبقہ موجود ہے اوروہ قوت خرید بھی رکھتا ہے۔انہو ں نے مزید کہاکہ جرمن کمپنیوں کی پاکستان اور اس خطے میں 100 سال سے بھی طویل عرصے سے موجودگی ہے۔ جرمن قو نصل جنرل نے اس بات پر بھی خوشی کا اظہار کیا کہ حالیہ برسوں میں جرمن ویزا کے پاکستانی درخواست کنندگان کی تعداد دگنی ہو گئی ہے۔جرمن مشن کے نے اس بات پر زور دیا کہ دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، جوائنٹ وینچرز، صنعتی تعاون اور Wegner Andreas سربراہ اقتصادی تعلقات کے دیگر شعبوں میں اعداد وشمار کو پو ٹینشل کے مطابق بڑھانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، مشرق وسط ٰی اور یورپ کی دلچسپیوں کے سنگم پر پاکستان کی اہم جیو اکنامک پوزیشن پر بھی روشنی ڈالی۔

 افتخار اوپل، ایس آئی (ایم)، ریٹائرڈ

یکریٹری جنرل

TOP