کے اقدامات سے مطمئن ہے (SIFC)ایف پی سی سی آئی اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کی شمولیت کو جاننے کا مطالبہ: ثاقب فیاض مگوں، قائم مقا م صدر، ایف پی سی سی SIFC ایم کیو ایم پاکستان کے منشور میں آئی
کراچی (29 جنوری 2024) : قائمقام صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کے ایف پی سی سی آئی کے ہیڈ آفس کا دورہ کرنے کو سراہا ہے جس کا مقصد اقتصادی منشور کاروبار صنعت اور تاجر برادری کے لیے کاروباری اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے منصوبہ جات پر بریفینگ دینا تھا۔ قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی ثا قب فیاض مگو ں نے واضح طور پر کہا کہ کی جانب سے کی جانے والی پالیسی SIFCمیکرو اکنامک
ایف پی سی سی آئی اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل اسٹرکچرل اور برآمدی فروغ کے اقدامات سے خوش ہے اور جاننا چاہتی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان ان اقدامات کو اپنے اقتصادی منشور میں کیسے شامل کرے گی۔ ثاقب فیاض مگوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے منشور کے لیے اپنی معاشی پالیسیاں بنانے سے پہلے ایف پی سی سی آئی سے مشاورت کریں؛ کیونکہ تاجر برادری انھیں بنیادی سطح کی درست معلومات اور مشورے فراہم کر سکتی ہے۔ قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی ثا قب فیاض مگو ں نے کہا کہ کراچی دنیا کا ِل پانچواں ناقاب رہائش شہر ہے۔
اس حقیقت کے باوجود کہ یہ ملک کے کل ٹیکسوں میں 50 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے۔ معامالت کو مزید خراب کرنے کے لیے کل 12,000 ٹن یومیہ ٹھوس فضلہ کی پیداوار میں سے صرف 45 فیصد کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگایا جاتا ہے اور باقی یا تو گلیوں یا سڑکوں پر اکھٹے ہو جاتے ہیں یا بدترین طور پر سمندر میں پھینک دیا جاتا ہے۔ قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی ثا قب فیاض مگو ں نے ایف پی سی سی آئی کی جانب سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں کس طرح کاروبار کرنے کی الگت کو کم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ کاروبار کرنے میں آسانی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو کیسے دور کیا جائے گا۔ مہارتوں کی ترقی کے فرق کو کیسے ُپر کیا جائے گا
SIFC صحت اور تعلیم کے لیے کتنا بجٹ رکھا جائے گ SOEs کے نقصانات کو کیسے کم کیا جائے گا 4000 ارب کے ٹیکس گیپ
کو کیسے پورا کیا جائے گا اور ٹیکس کی بنیاد کو کس طرح وسیع کیا جائے گا اور آنے والی حکومت کے ذریعہ پلیٹ فارم کو کس طرح مکمل طور پر استعمال کیا جائے گا۔ ثاقب فیاض مگوں نے روشنی ڈالی کہ توانائی کے شعبے کا گردشی قرضہ اب ایک بے مثال اور تشویشناک 5.731ارب روپے پر کھڑا ہے اور اقتصادی ترقی صرف 0.3 فیصد رہ گئی ہے۔
SOEs ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان کو بالواسطہ ٹیکسوں پر شدید تشویش ہے۔ شہری کے ساالنہ 1200
مراکز پر ٹیکس کا امتیازی نفاذ؛ کے فور پانی کے منصوبے کی عدم تکمیل
نقصانات PSMسرکاری اداروں کی نجکاری پر پیش رفت کا فقدان اور صنعتی عالقوں میں بنیادی سہولیات کی کمی یعنی
پاکستان اسٹیل ملز بجلی گیس اور پانی انہوں نے یہ بھی دعو ٰی کیا کہ پچھلے 15 سالوں میں سندھ کا 22,000 ارب روپے کا مجموعی بجٹ عمالً ضائع ہوگیا ہے؛ کیونکہ کوئی شہری یا دیہی عالقہ ترقی نہیں کر سکا۔ڈاکٹر فاروق ستار نے وضاحت کی کہ ایم کیو ایم پاکستان کا معاشی منشور لوگوں کی ہیومن کیپیٹل انڈیکس رینکنگ کو بڑھانے پر مرکوز ہے۔ صحت اور تعلیم کی فراہمی؛ نئی صنعت کے قیام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو کم کرنا؛ صنعت اورتعلیمی اداروں کے مابین باہمی روابط قائم کرنا اور نوجوانوں کے لیے آئی ٹی -Eاور تکنیکی تربیت دیگر تر جیحات ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعو ٰی کیا کہ گزشتہ 15 سالوں میں کراچی کی 10 ہزار ارب مالیت کو متعارف
میں سیکشن -7 2001- IT کی زمین سیاسی بنیادوں پر دے دی گئی۔ڈاکٹر فاروق ستار نے انکم ٹیکس آرڈیننس کرانے پر بھی تنقید کی کیونکہ ان کی رائے میں اس کے نتیجے میں تعمیراتی شعبے سے ٹیکس وصولی 50 ارب سے کم ہو کر 25 ارب رہ گئی ہے؛ جبکہ نئی شق سے بمشکل 5 ارب روپے حاصل ہوئے ہیں
بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم) ، ریٹائرڈ
سیکرٹری جنرل