FORGOT YOUR DETAILS?

کو ختم کیا جائے:عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی Eانکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 7

اطف اکرام شیخ نے اس بات پر زور دیا کہ دیگر عالقائی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی رئیل اسٹیٹ ریگولیٹریکراچی (7 جون 2024): صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کے اس کو غیرمنطقی اور غیر منصفانہ ہونے کی Eکی دفعہ 7 2001 (ITO)اجتماعی مطالبے کو پیش کیا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے نفاذ نے ٹیکس وصولی میں Eوجہ سے ختم کیا جائے۔واضح رہے کہ غیر منقولہ جائیدادوں کی فرضی آمدنی پرسیکشن 7 کوئی خاطرخواہ اضافہ بھی نہیں کیا ہے۔ اس کے بجائے اس نے متحرک رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں افراتفری اور عدم اطمینان پیدا کیا ہے۔ عاطف اکرام شیخ نے اس بات پر زور دیا کہ دیگر عالقائی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری قائم کی جانی چاہیے؛ کیونکہ ریگولیٹری اتھارٹی کی عدم موجودگی میں کوئی بھی شعبہ اپنی بہترین کارکردگی (RERA)اتھارٹی پیش نہیں کر سکتا اور قومی معیشت میں اپنا حصہ نہیں ڈال سکتا۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ اس اتھارٹی کا قیام اس سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کیا جانا چاہیے۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ سندھ حکومت درآمدی مرحلے پر 1.25 فیصد پر انفراسٹرکچر سیس وصول کرتی ہے؛جو کہ تقریباً 225 ارب روپے ساالنہ بنتے ہیں۔اصولی طور پر، اس سیس کا بڑا حصہ کراچی کے انفراسٹر کچر کی ترقی اور دیکھ بھال پر خرچ کیا جانا چاہیے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو کراچی کی رئیل اسٹیٹ بہت بہتر حالت میں آجا ئے گی اور اس کی مارکیٹ میں بھی تیزی اور بہتری آئے گی۔ ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ ترسیالت زر کی صورت میں ملک میں زیادہ زرمبادلہ النے میں بہت مدد کر سکتی ہے۔ اس شعبے کو اوور سیز پاکستانیوں کی جانب سے سرمایہ کاری کرنے کے لیے راغب کرنے کو اپنا اولین ایجنڈا بنانا چاہیے؛ کیونکہ یہ امر روپے اور ڈالر کی شرح کو مستحکم کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافے کے ذریعے معیشت کو بھی مدد دے گا۔ثاقب فیاض مگوں نے مزید کہا کہ قومی مفاد میں پالیسی کی وکالت کرتے ہوئے بیرو ملک سے ترسیال ِت زر بڑھانے میں اپنا حصہ ڈال سکتا ہے اس کو سہولت دینی چاہیے اور حوصلہ ِن کوئی بھی شعبہ جو افزائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ایسے اقدامات کرے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی دوسرے ممالک کی رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کی بجائے اپنے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے راغب کرے اور ان کا خیرمقدم کرے۔ ایف پی سی سی آئی کی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے رئیل اسٹیٹ پراپرٹی اینڈ بلڈرز کے کنوینر سید ثاقب شاہ نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے نظام کی خرابیوں اور سہولیات کے فقدان کو رجسٹریشن سسٹم کی ڈیجیٹالئزیشن کے ذریعے ہی دور کیا جا سکتا ہے۔اس سے جائیدادوں کی دستاویزات میں شفافیت، انصاف اور درستگی النے کے لیے بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کو بھی جلد از جلد ای سٹیمپ سسٹم ملنا چاہیے؛ جیسا کہ پنجاب نے نافذ کیا ہے۔ سید ثاقب شاہ نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس غیر منصفانہ طور پر لگایا جا رہا ہے اور یہ رجحان اس شعبے میں مایوسی اور جمود ال رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جائیداد کے مالکان پر ٹیکس عائد کیا جائے نا کہ رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے اوپر لگایا جائے؛کیونکہ وہ تو محظ جا ئیدادوں کے خریداروں اور بیچنے والوں کو اپنی خدمات فراہم کرتے ہیں

بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم)، ریٹائرڈ
سیکریٹری جنرل

TOP