FORGOT YOUR DETAILS?

کراچی گیٹ وے ٹرمینل چارجز میں تین گنا اضافے سے کاروباری برادری شدید مشکالت کا شکار ثاقب فیاض مگوں، سنیئر نائب صدر، ایف پی سی سی آئی

کراچی(27 فروری 2024): سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی،ثاقب فیاض مگوں نے آگاہ کیا ہے کہ کراچی گیٹ وے کی جانب سے کراچی پورٹ کے ایسٹ وارف پر کنٹینر ٹرمینل کا انتظام سنبھالنے کے بعد سے کنٹینر (KGTL)ٹرمینل لمیٹڈ ٹرمینل چارجز میں تین گنا اضافے سے کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری شدیدمشکالت کا شکار ہے اور عدم اعتماد کی کیفیت میں ہے۔ واضح رہے کہ پہلے یہ چارجز 150 روپے فی میٹرک ٹن تھے اور اب انہیں بڑھا کر 480 روپے فی میٹرک ٹن کر دیا اپنے نرخوں کو فوری طور پر KGTL گیا ہے۔ سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ معقول سطح پر الئے اور مستقبل میں کسی بھی اضافے کا اعالن 2سے 3 ماہ پہلے کیا جائے۔ مزید برآں، ا نہیں کاروباری برادری کی مشاورت کے بغیر آئسولیشن میں کام نہیں کرنا چاہیے۔یہ بات قابل ذکر نہیں ہے کہ کراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ کے سی ای او خرم عزیز خان نے کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے ہیڈ آفس میں کاروباری برادری کے ساتھ ایک (KGTL) اعل ٰی سطحی میٹنگ میں شرکت کی؛ جس کا مقصد کراچی پورٹ پر ان کی خدمات اور چارجز کے بارے میں تاجر برادری سے ان کے مسائل سننا اور ان کی رائے حاصل کرنا تھا۔ ثاقب فیاض مگوں نے زور دیا کہ شپنگ الئنز اور کنٹینر ٹرمینلز کو ایک مضبوط اور موثر ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت النے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے ہاتھوں درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان کے استحصال کو ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تجارت کسی بھی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی سی حیثیت رکھتی ہے اور تاجروں کو کنٹینر ٹرمینلز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی آصف سخی نے واضح طور پر کہا کہ ایف پی سی سی آئی مسائل کے حل کے لیے ایک اعل ٰی ادارے کے طور پر تمام آپشنز اور فورمز کو استعمال کرنے کو اور کاروباری برادری کے درمیان مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کے لیے KGTL،اوپن رکھے ہوئے ہے۔لیکن ساتھ ہی ساتھ چارجز کا مسئلہ بھی ایک ریگولیٹری فریم ورک کی (Off Lift - On Lift) LO-LO بھی تیار ہے۔ آصف سخی نے مزید کہا کہ ضرورت پر زور دیتا ہے۔ فی الحال، یہ چارجز ٹرمینل آپریٹرز کے ذریعے لگائے جاتے ہیں اور اکثر مجموعی طور پر یہ فریٹ تک کے تمام اخراجات کو (CY سے CY)چارجز میں شامل نہیں ہوتے ہیں؛ جبکہ ان چارجز کو کنٹینر یارڈ سے کنٹینر یارڈ پورا کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اخراجات میں اضافے اور تاجروں کے لیے کلیئریٹی کی کمی کا باعث بنتا ہے۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی آصف انعام نے کہا کہ کنٹینر ٹرمینلز پر ٹریفک کنٹرول، سیکورٹی اور ابتدائی طبی امداد کی خدمات ہمہ اپنے KGTL ،وقت میسر ہونی چاہئیں اور کنٹینر ٹرمینلز کو تاجروں کے ساتھ عزت و احترام کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔ مزید برآں کنٹریکٹ میں شفافیت الئے اور ان کے چارجز مقرر کرنے کا طریقہ کارواضح ہونا چاہیے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی ذکی اعجازنے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کے جی ٹی ایل کا طرز عمل ملک بھر کے تاجروں کو بری طرح متاثر کر رہا ہے؛ کیونکہ کو اپنے کالئنٹس کو حد KGTL کراچی پورٹ ملک بھر کے شپنگ آپریشنز کی بنیادی بندرگاہ ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ کے سی ای او خرم KGTLسے زیادہ نرخوں کے ذریعے پریشان کرنے کے بجائے اپنے حجم میں اضافے پر توجہ دینی چاہیے۔ عزیز خان نے ایف پی سی سی آئی کے نامزد کردہ افراد کے ساتھ ایک اعل ٰی سطحی کمیٹی بنانے کی پیشکش کی؛جوایپکس باڈی کے پلیٹ فارم سے تاجروں کی شکایات،تکالیف، مسائل اور فیڈ بیک کا جائزہ لے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی کنٹینر ٹرمینل کے انفراسٹرکچرکی ترقی KGTL تاجر برادری کے ساتھ رابطے کے لیے صحیح فورم ہے۔خرم عزیز خان نے کے لیے توسیعی منصوبوں کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور کہا کہ ہم صرف اگلے 2 سالوں میں 75 ملین ڈالر انوسٹ کرنے جا رہے ہیں اور اب سے لے کر اگلے 5 سال کے عرصے میں مزید 100 ملین ڈالر لگائے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی پورٹ پر عالمی معیار کی مشینری،ٹیکنالوجی اور انفراسٹرکچر بنانے کے لیے ُپر عزم ہے۔ خرم عزیز خان نے KGTL پاکستان کے KGTL ،کے ساتھ ہے؛ جو کہ وزارت میری ٹائمز آفیئرز کے تحت آتا ہے۔ لہذا KPT کا معاہدہ KGTL کہا کہ قانونی دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم) ، ریٹائرڈ

سیکرٹری جنرل

TOP