FORGOT YOUR DETAILS?

کاروباری برادری کا سخت بجٹ اقدامات کے خاتمے پر اطمینان کا اظہار عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی

کراچی ( 8 اگست 2025) ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے وفاقی بجٹ26-2025 میں اعالن کردہ سخت بجٹ اقدامات کے خاتمے اور مسائل کے حل پر اطمینان اور شکرگزاری کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں متعدد ایسے ٹیکس انفورسمنٹ اقدامات شامل کیے گئے تھے کہ جو ملک کی کاروباری، صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے نہایت نقصان دہ تھے اور ان اقدامات نے کاروباری برادری میں خوف کی فضا پیدا کر دی تھی:کیونکہ،ان اقدامات سے کاروباری برادری کو ممکنہ ہراساں کرنے کے مواقع پیدا ہو گئے تھے۔ایسی صورتحال میں سابق نگران وفاقی وزیر برائے تجارت گوہر اعجاز، یو بی جی کے سرپرست اعل ٰی ایس ایم تنویر اور صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے ان مسائل کو اعل ٰی ترین ٹھایا اور مختلف چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کی قیادت کے ساتھ مل کر فوری حل کے لیے تفصیلی اور مشاورتی مالقاتیں سطح پر اُ وزیر میاں محمد شہباز شریف، فیلڈ مارشل ِ کیں۔عاطف اکرام شیخ نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی کی قیادت میں ان وفود کی اعظم ِراعظم کے معاو ِن خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر خان، ِر خزانہ و ریونیو محمد اورنگزیب، وزی سید عاصم منیر، وفاقی وزی وزیر بالل اظہر کیانی اور ایس آئی ایف سی و ایف بی آر کی قیادتوں سے بھی مالقاتیں ہوئیں۔صدر ایف پی سی سی آئی ِمملکت عاطف اکرام شیخ کے مطابق اس مشاورتی عمل کے دوران فنانس بل 2025 سے متعلق متعدد امور پر بات ہوئی؛ جن میں سیلز اور سیکشن Bای۔انوائسنگ، سیلز ٹیکس ایکٹ کا سیکشن 8 ، (S) انکم ٹیکس ایکٹ کا سیکشن 21 ،A ٹیکس ایکٹ کا سیکشن 37 شامل تھے۔ ان مالقاتوں کے نتیجے میں حکومت کے ساتھ تقریبا تمام مسائل اب خوش اسلوبی سے حل کر لیے گئے 40B کے تحت ایف بی آر افسران کو بغیر مناسب چیک اینڈ بیلنس کے وسیع اختیارات کے ساتھ Aہیں۔انہوں نے کہا کہ سیکشن 37 گرفتاری کا حق دیا گیا تھا۔ مگر اب حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد یہ اختیارات صرف سنگین نوعیت کے سیلز ٹیکس فراڈ، جیسے کہ جعلی یا فرضی انوائسز تک محدود کر دیے گئے ہیں اور کسی بھی تحقیقات کے آغاز سے قبل کمشنر اور دو ٹریڈ باڈیزکے نامزد کردہ ارکان پر مشتمل کمیٹی کی الزمی منظوری درکار ہوگی۔مزید یہ کہ ایف پی سی سی آئی اور متعلقہ چیمبرز کے نامزد نمائندوں اور ایف بی آر حکام پر مشتمل ایک “ ازالہ شکایات اور مانیٹرنگ کمیٹی” تشکیل دی گئی ہے؛جو کہ ہر پندرہ روز بعد تمام گرفتاریوں کا جائزہ لے گی۔اس کمیٹی کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تمام قانونی تقاضے پورے کیے جا کے تحت 2 الکھ (S) رہے ہیں۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے مزید کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 21 روپے سے زائد کی کیش ادائیگی پر فروخت کے اماونٹ میں 50 فیصد اخراجات کی کٹوتی کی اجازت نہ دینا کاروباری طبقے کے لیے ایک بڑا مالی و عملی چیلنج تھا۔ تاہم، اب وضاحت جاری کر دی گئی ہے کہ فروخت کنندہ کے بینک اکاؤنٹ میں کسی بھی شخص سے انوائس کے بدلے وصول کی گئی نقد رقم بینک ٹرانزیکشن ہی تصور ہوگی؛ خواہ وہ این ٹی این ہولڈر کی جانب سے متعلق مسائل بھی حل کر لیے گئے ہیں اور ایف بی Bسے ہو یا نہ ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ سیلز ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 8 آر نے وضاحت دی ہے کہ کسی بھی شعبے میں ان پٹ ٹیکس کی شرائط یا پابندیوں میں تبدیلی متعلقہ شعبے کی نمائندہ ٹریڈ باڈی کی مشاورت کے بغیر نہیں کی جائے گی اور یہ مشاورت جنرل آرڈر کے ذریعے متعلقہ شعبے کے نامزد شدہ نمائندوں سے رائے سے متعلق شکایات کا بھی حل نکاال گیا ہے اور ایک 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی جا Bلینے کے بعد ہی ہوگی۔اسی طرح سیکشن 40 رہی ہے؛ جوکہ ہر پندرہ روز بعد اجالس کر کے رجسٹرڈ افراد کی شکایات کا جائزہ لے گی۔ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ ای۔انوائسنگ کو اچانک اور ملک بھر میں نافذ کر دیا گیا ہے؛ جس پر زمینی حقائق کی روشنی میں عمل درآمد ممکن نہیں ہے۔ لٰہذا ایف پی سی سی آئی نے تجویز دی ہے کہ ای۔انوائسنگ کو مرحلہ وار 6 سے 9 ماہ میں نافذ کیا جائے۔ مزید یہ کہ سندھ حکومت کو قائل کیا گیا ہے کہ وہ صوبے میں صاف اور متبادل توانائی کے ذرائع کے فروغ کے لیے واپس لے لے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر و ریجنل (IDC) سولر پینلز پر انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے مسائل سندھ حکومت کے ساتھ مؤثر انداز میں ٹھائے گئے (IDC) عبدالمہیمن خان نے کہا کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے مسائل سندھ حکومت کے ساتھ مؤثر انداز میں اُ ہیں۔ اس کے نتیجے میں سندھ کے صوبائی وزیر برائے ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس مکیش کمار چاؤلہ نے وعدہ کیا ہے کہ اگر تمام کاروباری شعبے اور سیکٹرز آئی ڈی سی کے خالف دائر مقدمات واپس لے لیں تو اس شرح کو موجودہ 1.85 فیصد سے کم کر کے 1.0 فیصد کر دیا جائے گا۔

TOP