ٹیکس ٹوجی ڈی پی تناسب کو ٹیکس بنیاد کو وسیع کرنے کے ذریعے ہی بہتر بنایا جانا چاہئے صدر ایف پی سی سی آئی،عاطف اکرام شیخ
کراچی)6 اپریل 2024(: صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جہاں ایف پی سی سی
آئی ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو بڑھانے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے؛ وہیں پر اسے صرف ٹیکس کی بنیاد کو وسیع
کرنے اور ٹیکسیشن کے نظام کو آسان بنانے کے ذریعے ہی حاصل کرنے پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے 5 سالوں
میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 15 فیصد حاصل کرنے کا واحد عملی طریقہ ٹیکس نیٹ میں 1.5 سے 2 ملین نئے ٹیکس
دہندگان کو شامل کرنا ہے۔ عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ٹیکس اور ایف بی آر کی اصالحات کو بز نس کمیونٹی کی مشاورت کے
بغیر نہیں کرنا چاہیے؛ کیونکہ ماضی میں اس قسم کی کوششیں متعدد بار مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں اور یکے بعد دیگرے
آنے والی حکومتوں نے موجودہ فائلرز پر ٹیکسوں میں مزید اضافہ کرنے کے رجعت پسندانہ اور کاروبار مخالف اقدامات کا سہارا
شفافیت اور (i (:لیاہے۔ عاطف اکرام شیخ نے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے سہہ جہتی حکمت عملی پر زور دیا ہے
تاجر برادری کی مشاورت سے ایف بی آر میں ریفارمز جو (ii )منصفانہ بنانے کے لیے ٹیکس کے نظام کی مکمل ڈیجیٹالئزیشن
ٹیکس مشینری میں بد انتظامی کا خاتمہ اور صنعت و تجارت کو ہراساں کرنے سے اجتناب (iii )کہ زمینی حقائق پر مبنی ہوں
شامل ہیں۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری پاکستان کے لیے ایک نئے،
توسیعی اور طویل مدتی آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت کو سمجھتی ہے؛ لیکن اس میں ماضی کے طرز عمل کے مطابق مزید
ٹیکسوں کا نفاذ بھی شامل ہو گا – تاہم، ایف پی سی سی آئی یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کرونا، سیالب، کاروبار
کرنے کی الگت میں اضافے، شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ اور بجلی، گیس اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں مسلسل اضافوں کی وجہ
سے صنعت و تجارت کے لیے غیر معمولی طور پر مشکل رہے ہیں۔ عاطف اکرام شیخ نے بتایا کہ کورانفیلیشن 12.8 فیصد پر
آگئی ہے اور مارچ 2024 کے مہینے میں ہیڈ الئن افراط زر 20.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے؛ جو کہ گزشتہ 22 ماہ میں سب
سے کم ہے۔انہو ں نے واضح کیا کہ آنے والے مہینوں میں افراط زر کا رجحان نچے کی طرف جاتا نظر آرہا ہے۔لہذا، کلیدی
پالیسی ریٹ کو جلد از جلد کم کرنا ناگزیر ہو چکاہے اور پاکستانی ایکسپورٹرزکو ریجنل ممالک کے مقابلے میں مسابقتی شرح پر
فراہم کی جانی چاہیے۔ (LTFF )اور طویل مدتی فنانسنگ فیسیلیٹی (EFS)ایکسپورٹ فنانس اسکیم