وفاق ایوان ہا ئے تجارت وصنعت پاکستان انڈونیشیا کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ سائن کیا جائے دوطرفہ تجارت میں عدم توازن کو ٹھیک کرنا ایف ٹی اے کا مقصد ہونا چاہئے عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی
کراچی(11 جوالئی 2024): صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کو انڈونیشیا پرکام کرنے کی ضرورت ہے؛تاکہ پچھلے کئی سالوں سے مسلسل 3 ارب ڈالر ساالنہ تک (FTA)کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے دو طرفہ تجارتی خسارے کو دور کیا جا سکے۔اس کے لیے ہمیں سنگل کنٹری نمائشوں؛ تجارتی وفود کے تبادلوں؛ ثقافتی و طلباء کے ایکسچینج اور جنوب مشرقی ایشیا ء کے خطے میں پاکستان کے سافٹ امیج کو اجاگر کرنے کے ذریعے برانڈ پاکستان ممالک پاکستان کے (ASEAN)پر کام کرنا چاہیے۔ سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ آسیان لیے ایک بہت بڑی برآمدی منڈی ثابت ہو سکتے ہیں؛ کیونکہ ان کی مجموعی آبادی 60 کروڑ سے زائد ہے اور اس میں ایک بہت ہی مضبوط متوسط طبقہ موجود ہے۔ قوت خرید کے لحاظ سے آسیان ممالک کی مجموعی جی ڈی پی 10 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ نائب صدرایف پی سی سی آئی امان پراچہ نے پام آئل سے آگے بڑھ کر انڈونیشیا سے ایمپورٹس کو متنوع بنانے اور مختلف سیکٹرز میں پاکستانی ایکسپورٹس کے مواقع تالش کرنے کی اہمیت کو بیان کیا۔ انہوں نے تجارت کو فروغ دینے اورتجارتی عدم توازن کو دور کرنے کے سلسلے میں ایف پی سی سی آئی کے انڈونیشیا میں سنگل کنٹری نمائش کے انعقاد کے ارادے کا بھی اعالن کیا۔ نائب صدرایف پی سی سی آئی آصف سخی نے وضاحت کی کہ پاکستان کو دوست ملک انڈونیشیا کے ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی، سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں میں کام کرنے کے لیے سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے؛ کیونکہ دونوں ممالک ٹیکسٹائل کی پیداوار میں کافی مضبوط ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم باہمی انحصار کے ذریعے مضبوط تکمیلی معیشتوں کے طور پر ابھر سکتے ہیں۔ سابق سنیئر نائب صدر اورایف پی سی سی آئی کی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے سفارتی امور کے کنوینر حنیف گوہر نے تجارتی اعدادوشمار پر روشنی ڈالی؛جس کے تحت اس وقت پاکستان سے صرف 400 ملین ڈالر ساالنہ کی برآمدات ہو رہی ہیں۔جبکہ انڈونیشیا سے درآمدات 3.5 ارب ڈالر ہو چکی ہیں۔حنیف گو ہر نے مزید کہا کہ ان درآمدات میں سب سے بڑا حصہ پام آئل بہت بڑی مقدار میں درآمد ہے۔ واضح رہے کہ کراچی میں انڈونیشیا کے قونصل نے ایف پی سی سی آئی کی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے سفارتی امور سے مالقات Hadiningrat Kuncoro June .Drجنرل .Drکے دوران پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ نے دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ ایکسپورٹس اور درآمدی اشیاء کی باہمی ٹریڈ باسکٹ میں Hadiningrat Kuncoro June توسیع کے امکانات پر روشنی ڈالی کہ جو فی الحال بہت کم مصنوعات تک محدود ہے۔ انہوں نے پاکستانی تاجروں اور میں شرکت کی دعوت دی؛ جوکہ تجارتی تعلقات کو (Indonesia Expo)صنعتکاروں کو اکتوبر 2024 میں ایکسپو انڈونیشیا وسعت دینے اور تجارتی مواقع تالش کرنے کا ایک اعل ٰی سطحی پلیٹ فارم ہے۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئر مین میاں زاہد حسین،سابق سنیئر نائب صدر خالد تواب،سابق نائب صدر شبیر منشا ء اور پاکستان انڈونیشیا بزنس کونسل کے چیئرمین عابد نثار بھی موجود تھے۔
بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم)، ریٹائرڈ
سیکریٹری جنرل