FORGOT YOUR DETAILS?

وفاق ایوانہا ئے تجا رت وصنعت پاکستان کی تنظیم نو کی بھر پور حمایت کا اعالن کر دیا FBR ایف پی سی سی آئی نے وزیر خزانہ کی طرف سے ہراسانی اور غیر ضروری نوٹسز کا خاتمہ ہونا چاہیے

صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ تاجر برادری فیڈرل بیورو آف ریونیو کراچی(3 فروری 2024): کی ری اسٹرکچرنگ پالن کی حمایت کرتی ہے؛ کہ جس کا نگراں وفاقی وزیر خزانہ اور محصوالت ڈاکٹر شمشاد اختر نے اعالن کیا ہے۔ واضح رہے کہ ٹیکس پالیسی اور ٹیکس وصولی کے شعبہ جات کی علیحدگی کا بنیادی اصول تضادات، مفادات کے تصادم اور بدانتظامی کو حل کرنے میں مدد کرے گا اور اسی لیے ایف پی سی سی آئی تنظیم نو کی تجاویز کی حمایت کرتی ہے۔انہو ں نے یہ بیان ڈاکٹر شمشاد اختر کے ایف پی سی سی آئی کے کراچی میں واقع ہیڈ آفس کے تفصیلی دورے کے مو قع پر دیا جس میں ممتاز تاجر و صنعتی رہنماؤں کو نگراں حکومت کی جانب سے معیشت کے استحکام

ایکسچینج ریٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات اور ایف بی آر کی تنظیم نو کے بارے میں بریف کیا گیا۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ان لینڈ ریونیو اور کسٹمز کی علیحدگی سے ایف بی آر کے آپریشنز کو ہموار کرنے میں مدد ملے گی اور اس سے نہ صرف بین االقوامی بیسٹ پریکٹسز سے ہم آہنگی قائم ہو گی

لکہ بین االقوامی مالیاتی اداروں جیسے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے تحفظات کو بھی دور کیا جا سکے گا۔ عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ یہ پاکستان کے مخصوص معاملے میں خاص طور پر اہم ہے کیونکہ ملک کو مستقبل قریب کے لیے بھی بیرونی مالی امداد پر انحصار کرنا پڑے گا۔ عاطف اکرام شیخ نے بتایا کہ پاکستان کی پوری کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کا یہ دیرینہ مطالبہ تھا کہ وہ ایف بی آر کے آپریشنز کی مکمل ڈیجیٹالئزیشن اور شفافیت کو نافذ کیا جائے

تاکہ ٹیکس افسران کے ہاتھوں تاجر برادری کو ہراساں کیے جانے اور غیر ضروری ٹیکس نوٹسز کے اجراء سے نمٹا جا سکے۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے Bمطالبہ کیا کے سیلزٹیکس کو ختم کیا جا ئے اور خوردنی تیل میں انڈسٹر ی اور کمر شل امپورٹرز کے بیچ میں دس فیصد کے فرق

-ایکٹ کے سیکشن 8 کو ختم کیا جا ئے۔انہو ں نے مز ید کہا کہ کمر شل امپورٹرزکے اوپر زیادہ ٹیرف نا فذ کیا جا ئے تا کہ خوردنی تیل انڈسٹر ی کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ بجٹ سازی اور ٹیکسیشن پالیسیوں میں ایپکس باڈی کے ان پٹ کو شامل کیا جانا چاہیے؛کیونکہ ایف پی سی سی آئی وفاقی بجٹ 25-2024 کے لیے تمام چیمبرز

ایسوسی ایشنز اور تجارتی اداروں سے مجموعی رائے حاصل کر نے کی بنیاد پر اپنی بجٹ تجاویز مرتب کرنے کی بڑے پیمانے پر مشق کر رہا ہے۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی SMEsآئی ثاقب فیاض مگوں نے اس بات پر زور دیا کہ چھوٹے اور درمیانے ترقی کا حقیقی انجن ہیں؛کیونکہ یہ روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں اور ملک کے لیے محصوالت

درجے کے ادارے جنریٹ کرتے ہیں؛ اس لیے انہیں ملک کی اقتصادی، صنعتی تجارتی سرمایہ کاری اور ٹیکس پالیسیوں میں سہولت فراہم کی جانی چاہیے۔ نگراں وفاقی وزیر خزانہ و محصوالت ڈاکٹر شمشاد اختر نے ایف پی سی سی آئی کے اس مطالبے سے اتفاق کیا کہ اس کے نمائندوں کو وزارت خزانہ اور ریونیو کی تمام اہم اور متعلقہ کمیٹیوں میں شامل کیا جانا چاہیے

کیونکہ کاروباری برادری معیشت کے حقیقی اسٹیک ہولڈر ہیں۔ انہوں نے ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ حکومتی مشاورتی عمل میں کاروباری برادری کی فعال شرکت کو بھی سراہا۔

 

بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم) ، ریٹائرڈ

سیکرٹری جنرل

TOP