FORGOT YOUR DETAILS?

میری ٹائم ریگولیٹری باڈی وقت کی اہم ضرورت ہے وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرزنے ایف پی سی سی آئی کے مطالبات سے اتفاق کیا ہے عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی

کراچی (3 مئی 2024): صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے بتایا ہے کہ وفاقی وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ نے ایف پی سی سی آئی کے اس مطالبے سے اصولی طور پر اتفاق کیا ہے کہ بندرگاہوں، ٹرمینلز، شپنگ الئنوں اور متعلقہ معامالت کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک مضبوط اور موثر اتھارٹی قائم کی جانی چاہیے؛ تاکہ ملک میں تجارتی، الجسٹکس اور کمرشل سرگرمیوں کی تر قی، سہولیاتی اقدامات اور انکو فروغ دینے کی ضروریات پوری ہو سکیں۔ عاطف اکرام شیخ نے مذکورہ باال اتھارٹی کے قیام کے لیے مشاورتی عمل کے سلسلے میں وزارت میری ٹائم افیئرز کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دالیا ہے اور مطالبہ کیا کہ ایف پی سی سی آئی کے نمائندوں کو اس مشاورتی عمل کے آغاز ہی سے شامل حال رکھا جائے؛ تاکہ اس اتھارٹی کے قیام کے عمل کو زمینی حقائق سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔یہ بات قابل غور ہے کہ بحری امور کے وزیر نے شپنگ کمپنیوں کے ضوابط کے موضوع پر تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک اعل ٰی سطحی اجالس بالیا؛ جس میں ایف پی سی سی آئی نے پاکستان کی ایپکس باڈی ہونے کے ناطے تمام کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی اجتماعی شکایات اور تحفظات کی نمائندگی کی۔ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے نشاندہی کی کہ نیٹی جیٹی انٹرچینج ملک کی سب سے بڑی اور مصروف ترین بندرگاہ یعنی کراچی پورٹ کے لیے واحد راستہ ہے اور کسی بھی ناگہانی صورتحال میں ملک کی تجارت رک سکتی ہے۔لہذا، کراچی پورٹ تک ٹریفک کے دباؤ کو تقسیم کرنے کے لیے متبادل راستہ بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ ثاقب فیاض مگوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی بندرگاہوں اور منسلک ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر بہتر بنانے اور توسیع کیے کو اس کی اصل روح کے مطابق450 SRO جانے کی فوری ضرورت ہے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر آصف سخی نے الگو کرنے کی ضرورت پر زور دیا؛ تاکہ تاجر برادری کے ساتھ منصفانہ سلوک کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسٹم افسران اس سلسلے میں اپنے اختیارات استعمال کر رہے ہیں؛ لیکن انہیں کسی بھی طرح کے ابہام یا بے ضابطگیوں کو دور کرکے تاجروں کو مکمل طور پر سہولت فراہم کرنی چاہیے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر امان پراچہ نے مطالبہ کیا کہ بندرگاہوں اور ٹرمینل چارجز کو مناسب سطح تک کم کیا جائے اور انہیں عالقائی سطح پر مسابقتی بنایا جائے۔انہو ں نے مزید کہا کہ بجلی اور گیس کے نرخوں؛ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں؛ 22 فیصد پالیسی ریٹ اور غیر مستحکم اقتصادی ماحول کی وجہ سے پاکستان میں کاروبار کرنے کی الگت پہلے ہی ناقابل برداشت حد تک بڑھ چکی ہے؛ جس کی وجہ سے کاروباری برادری پہلے ہی زبردست دباؤ میں ہے۔وفاقی وزیر برائے سمندری امور قیصر احمد شیخ نے ایف پی سی سی آئی کے وفد کو یقین دالیا کہ ان کی وزارت ایپکس باڈی ہونے کے ناطے ایف پی سی سی آئی کے ساتھ قریبی رابطہ استوار رکھے گی اور صنعتکاروں اور ایکسپورٹرز کے ساتھ تعاون اور منصفانہ سلوک کیا جائے گا۔

بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم)، ریٹائرڈ

یکریٹری جنرل

TOP