تکنییک مشکالت ایف یس یس آپ انکم ٹ ے ن یکس ر ی ن ر ٹ یک آخر ی تار ی خ م ی 30 دن یک توسیع یک ہما یت کر دیعاطف اکرام شیخ، صدر ایف پ یس یس آپ
کراچی: عاطف اکرام شی خ، صدر ا ی ف پ ی سی سی آئ ی، نے واضح طور پر مطالبہ کی ا ہے کہ پاکستان کے زمی ن ی حقائق اور معاشی اشاری وں کے مطابق پالی سی ری ٹ کی شرح کو 9 فی صد کی ا جائے؛ ک ی ونکہ، ستمبر 2024 می ں افراط زر 6.9 فی صد پر آ گی ا ہےاور ی ہ 44 ماہ کی کم تری ن سطح ہے۔ 9 فی صد پالی سی ری ٹ پر بھی افراط زر سے انٹرسٹ ری ٹ می ں 200 ب ی سس پوائنٹس زائد ہوں گے؛ جو کہ، کسی بھی مان ی ٹری پالی سی کے لی ے ای ک محفوظ سطح ہے جس وقت مہنگائ ی سنگل ہندسوں می ں آ چکی ہو۔
عاطف اکرام شی خ نے مطالبہ کی ا ہے کہ اسٹ ی ٹ ب ی نک کی مان ی ٹری پال ی سی کمی ٹ ی کا ہنگامی اجالس بالی ا جائے اور پالی سی ری ٹ کی شرح می ں فوری کمی پر فی صلہ لی ا جانا چاہ ی ے۔ اگلی طے شدہ می ٹنگ 4 نومبر کو ہے، جس می ں بہت دی ر ہو جائے گی۔ انہوں نے مزی د کہا کہ ہمارے پاس معقول ش رحوں پر فنانس تک رسائ ی کو ممکن بنا کر کاروبار کرنے کی الگت کو کافی حد تک کم کرنے کا موقع می سر آ گی ا ہے۔
ای ف پ ی سی سی آئ ی کے صدر نے وضاحت کی کہ گزشتہ 16 مہ ی نوں می ں افراط زر می ں بہت بڑی کمی ہوئ ی ہے۔ مئ ی 2023 می ں افراط زر کی شرح 38 فی صد سے ستمبر 2024 می ں 6.9 فی صد تک ہو گئ ی ہے اور ی ہ حی ران کن 6 گنا کمی ہے۔ اس کے باوجود، پالی سی کی شرح 22 فی صد سے صرف 450 ب ی سس پوائ نٹ کم کر کے 17.5 فی صد کی گئ ی ہے۔ انہوں نے مزی د کہا کہ ی ہ پاکستان می ں پالی سی سازی اور اقتصادی طرز حکمران ی کا سب سے بڑا تضاد ہے۔
عاطف اکرام شی خ نے واضح کی ا کہ شرح سود می ں کمی کا سب سے زی ادہ فائدہ حکومت پاکستان کو ہوگا؛ کی ونکہ، شرح سود می ں 1 فی صد کمی سے قرضوں کے بوجھ می ں تقری با 476 ارب روپے ک ی کمی واقع ہوت ی ہے اور شرح سود کو سنگل ہندسوں می ں النے سے ترقی ات ی ی ا انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے لی ے حکومت کے پاس وسائل ہوں گے؛ بجٹ خسارے کو ملکی وسائل کے ذری عے پورا کی ا جا سکے گا اور لوگوں کی فالح و بہبود پر خرچ کرنا ممکن ہو جائے گا؛ جی سا کہ، صحت، تعلی م، غربت کے خاتمے اور امن و امان کے مسائل۔
ای ف پ ی سی سی آئ ی کے سربراہ نے تجوی ز پ ی ش کی کہ ملک کو نئے پ ی کی ج اور موثر معاشی ری لی ف کی ضرورت ہے۔ اقتصاد ی سرگرمی وں، سرمای ہ کاری، صنعت کار ی اور برآمدات کو فروغ دی نے کے ای کسپورٹ فنانس سکی م اور طوی ل مدت ی مالی ات ی اسکی م کی ضرورت ہے۔
عاطف اکرام شی خ نے کہا کہ پاکستان کی تاجر برادری اور عام آدمی گزشتہ کئ ی سالوں سے شدی د معاشی دباؤ کا شکار ہ ی ں۔ بہر حال، اب حکومت کو ی ہ موقع پرو گروتھ اور پرو بزنس اقدامات کے ذری عے ری لی ف فراہم کرنے کے لی ے استعمال کرنا چاہئے۔
عاطف اکرام شی خ نے نوٹ کی ا کہ مہنگائ ی تمام اشاری وں می ں ن ی چے جا رہ ی ہے؛ ی عن ی، قومی سطح، شعبہ جات ی سطح، ہول سی ل اور شہری ی ا دی ہ ی عالقوں کی سطح پر بھی ن ی چے جا رہ ی ہے اور ہم حکومت سے کوئ ی چھوٹ نہ ی ں مانگ رہے ہ ی ں۔ پاکستان ب ی وروآف اسٹ ی ٹسٹکس کے اعدادوشمار کے مطابق ہم صرف ان سے مان ی ٹری پالی سی کو حکومت کے اپنے افراط زر کے نمبروں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لی ے کہہ رہے ہ ی ں۔ مزی د برآں، کلی دی پالی س ی ری ٹ کو 9 فی صد تک النا پاکستان کے جاری آئ ی ای م ای ف کے 3 سالہ پروگرام سے متصادم ی ا رکاوٹ نہ ی ں بنے گا۔
بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم)، ریٹائرڈ
سیکرٹری جنرل