سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ کی فوری بحالی کے لیے وزیراعظم کو خط لکھ دیا SRO نے 760 FPCCI عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی
کراچی (27 اگست 2025) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرعاطف اکرام شیخ نے آگاہ کیاہے کہ ایف پی سی سی آئی نے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کو ایک باضابطہ خط لکھا ہے کہ جس میں سونے کے زیورات کی SRO کے شعبے کی برآمدات میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور زیر التواء برآمدی آرڈرز کی تکمیل کے لیے 760 فوری بحالی کی درخواست کی گئی ہے۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے بزنس کمیونٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے وزیر اعظم کی توجہ اس اہم قومی معاشی معاملے کی جانب مبذول کروائی ہے کہ پاکستان کا سونے کے زیورات کی برآمدات کا شعبہ؛ جو کہ پچھلی کئی دہائیوں سے ملکی برآمدات میں اہم کردار ادا کرتا آ رہا ہے؛ گزشتہ تین ماہ سے مکمل طور پر بند ہے، کواچانک معطل کر دیا گیا تھا۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے وضاحت SRO کیونکہ 6 مئی 2025 کو 760 کی کہ اس اچانک معطلی سے نہ صرف جاری برآمدی آرڈرز متاثر ہوئے؛ بلکہ، عالمی خریداروں کا اعتماد بھی متاثر ہوا۔مزیدبرآں، متعدد برآمدکنندگان کو ان کے غیر ملکی پرنسپل کی طرف سے قانونی معاہدوں کے تحت خام سونا موصول ہو چکا تھا اور وہ زیورات کی کنسائمنٹ تیار کر چکے تھے کہ جو بیرون ملک روانگی کے مراحل میں تھے۔ عاطف اکرام شیخ نے مزید کی معلومات کے مطابق حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ اعل ٰی سطحی کمیٹی نے سابقہ لین دین کا تفصیلی FPCCI بتایا کہ کا کوئی بھی غلط استعمال ثابت نہ ہونے کی SRO جائزہ مکمل کر لیا ہے اور اس کمیٹی نے کسی بھی بدعنوانی یا 760 کی بحالی کی سفارش پر مبنی سمری بھی آپ SRO رپورٹ پیش کر دی ہے۔مزیدبرآں، وزارت تجارت کی جانب سے 760 کے سرپرست اعل ٰی (UBG) کے دفتر کو منظوری کے لیے بھیجی جا چکی ہے؛جو کہ، تاحال زیر التواء ہے۔یونائیٹڈ بزنس گروپ ایس ایم تنویر نے نشاندہی کی کہ سونے کے زیورات کی برآمدات کی بندش کے باعث پاکستانی برآمدکنندگان کو نہ صرف اپنے غیر ملکی خریداروں کی جانب سے قانونی دعووں کا سامنا کرنا پڑھ سکتا ہے؛ بلکہ، انہیں عالمی مارکیٹ میں اپنی محنت سے بنائی گئی ساکھ اور برآمدی منڈیوں سے بھی محرومی کا خطرہ الحق ہے۔ اس کے عالوہ یہ مسئلہ بین االقوامی تجارتی فورمز پر بھی اٹھایا جا سکتا ہے؛ جو کہ، پاکستان کی معیشت اوراس کی برآمدات کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ ایس ایم تنویر نے زور دیا کہ موجودہ صورتحال وزیراعظم کی فوری اور ذاتی مداخلت کی متقاضی ہے اور کم از کم پہلے سے موجود اور زیر التواء برآمدی کی فوری بحالی ناگزیر ہے؛ تاکہ، برآمدکنندگان کا اعتماد بحال کیا جا سکے اور پاکستان کی SRO کنسائمنٹس کے لیے 760 برآمدی منڈیوں کو محفوظ رکھاجا سکے۔واضح رہے کہ یہ اقدام حکومت کی برآمدات پر مبنی اقتصادی ترقی کی حکمت عملی کے لیے بھی ایک ناگزیر حیثیت رکھتا ہے