FORGOT YOUR DETAILS?

روانڈا سے چائے کی درآمد ایف پی سی سی آئی دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور جوائنٹ وینچرزکی حوصلہ افزائی کرے گی امان پراچہ، نائب صدر، ایف پی سی سی آئی

کراچی(13 اگست 2024): نائب صدر،ایف پی سی سی آئی،امان پراچہ نے بتایا ہے کہ ایف پی سی سی آئی کی روانڈا میں پاکستان کے سفیر نعیم ہللا خان کے ساتھ پاکستان اور روانڈا کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے حوالے سے نتیجہ خیز بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے انہیں یقین دالیا ہے کہ ایف پی سی سی آئی دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری، جوائنٹ وینچرز اور چیمبر ٹو چیمبر روابط میں سہولت فراہم کرے گی۔ نائب صدر، ایف پی سی سی آئی،امان پراچہ نے روشنی ڈالی کہ پاکستان ہر سال 600 ملین ڈالر کی چائے درآمد کرتا ہے اور زرمبادلہ میں بڑی بچت کے لیے مختلف اور متنوع بلک سپالئرز کو تالش کرنے کی بہت گنجائش موجودہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کے پانچ سب سے زیادہ چائے درآمد کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔نائب صدر، ایف پی سی سی آئی، امان پراچہ نے مطالبہ کیا کہ اس وقت زیر بحث ترجیحی کی طرف لے جانا (FTA (کو منطقی طور پر پاکستان اور روانڈا کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدے (PTA (تجارتی معاہدے کی بدولت ٹیکسٹائل، چمڑے، چاول، پھلوں اور سبزیوں،اسپورٹس گڈز،آالت جراحی اور آئی ٹی سروسز کے FTA چاہیے؛ کیونکہ پاکستانی برآمد کنندگان کے لیے روانڈا کی مارکیٹ کی مکمل صالحیت بروئے کار آسکتی ہے۔ روانڈا میں پاکستان کے سفیر نعیم ہللا خان نے پاکستانی تاجر برادری کے لیے روانڈا کی مارکیٹ کے بارے میں سیشن کو بریفنگ دی اوراس کا موازنہ افریقہ کے سنگاپور جیسا کیا۔ مزید برآں، انہوں نے تجویز پیش کی کہ صدرایف پی سی سی آئی روانڈا کے پالنٹ اینڈ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کو روانڈا کے برآمد کنندگان کے لیے ضروری منظوری اور سرٹیفیکیشن کے لیے ملک کا دورہ کرنے کے لیے خط لکھ سکتے ہیں؛ جہاں پاکستانی امپورٹرزسستے نرخوں پر بڑی تعداد میں چائے آسانی سے خرید سکتے ہیں۔ نعیم ہللا خان نے تجویز پیش کی کہ پاکستانی تاجروں کو روانڈا کی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی رجسٹریشن کرنی چاہیے؛ جس کے بعد دیگر پڑوسی افریقی ممالک بھی پاکستانی مصنوعات کی طرف مائل ہو گے۔روانڈا میں پاکستان کے سفیر نعیم ہللا خان نے یہ بھی بتایا کہ پاکستانی درآمد کنندگان کے لیے ویزا کی کوئی ضرورت نہیں ہے؛بلکہ انہیں صرف سفارت خانے کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہو ں نے مزید بتا یا کہ روانڈا میں یورپ اور امریکہ کے معیار کے مطابق بینکنگ چینلز موجود ہیں؛ لیکن، ان کی شرح سود زیادہ ہے، یعنی 16سے18 فیصدتک ہے۔ ہمیں روانڈا کے حکام کے ساتھ ایل سی کے معاملے پر بات کرنے اور اسے حل کرنے کی ضرورت ہے؛ جو کہ پاکستانی بینکوں میں قبول نہیں کی جاتیں۔پاکستانی سفیر نے صدر ایف پی سی سی آئی سے روانڈا میں ایک مضبوط تجارتی وفد لے کر آنے کی بھی درخواست کی؛تا کہ پاکستانی کاروباری برادری روانڈا کی مارکیٹ کو سمجھ میچ B2B سکیں؛ حکومتی اداروں اور چیمبرز آف کامرس سے مالقاتیں کریں اور درآمد کنندگان و برآمد کنندگان کے ساتھ میکنگ میٹنگز کرسکیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے دور سفارت میں دوطرفہ تجارتی حجم کو 80 ملین ڈالر تک بڑھایا گیا ہے۔

بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم)، ریٹائرڈ
سیکریٹری جنرل

TOP