رب ڈالر کی باہمی تجارت پر نظریں5 ترکیہ کے قونصل جنرل کی ملٹی سیکٹر وفد کو دورے کی دعوت ثاقب فیاض مگوں، قائم مقام صدر، ایف پی سی سی آئی
کراچی( 09 اگست 2024): ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر ثاقب فیاض مگوں نے پاکستان کی تمام کاروباری، نے ایف پی سی سی آئی Sangu Cemal صنعتی اور تاجر برادری کو آگاہ کیا ہے کہ کراچی میں ترکیہ کے قونصل جنرل کے پلیٹ فارم سے مختلف سیکٹرز سے تجارتی وفد کو مدعو کیا ہے؛تا کہ تجارتی اور اقتصادی تعاون کے راستے تالش کیے جا سکیں۔انہو ں نے مز ید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان 5ارب ڈالر کی دو طرفہ تجارت کی واضح صالحیت موجود ہے۔ لیکن، فی الحال ہم صرف 1ارب ڈالر کی ساالنہ تجارت کر رہے ہیں۔ قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہمیں تجارتی صالحیت کو بروئے کار النے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں؛ جبکہ پاکستان ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل، چمڑے کی مصنوعات، پروسیسڈ فوڈز، آئی ٹی اور آئی ٹی پر مبنی سروسز،سپورٹس گڈز اور آال ت جراحی کی ایکسپورٹ کے ذریعے زبردست فارن ایکسچینج کما سکتا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر آصف سخی نے اس بات کا اعتراف کیاکہ ترکیہ کی مصنوعات تیاری اور انجینئرنگ میں عالمی معیار کی حامل ؛ ایویانکس اور ڈرونز؛ روبوٹ اور مشین لرننگ؛ مصنوعی(RE)؛ قابل تجدید توانائی(EVs)ہیں؛بطور خاص، الیکٹرک گاڑیاں ؛ اسپیس سائنس اور ایگری کلچرو فوڈ ٹیکنالوجیز۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو ترکیہ کے ساتھ صنعتی تعاون کے(AI)ذہانت لیے انڈسٹریل زونز کے ساتھ ساتھ اپنی بڑی تعداد میں نوجوان لیکن سستی لیبر فورس آفر کرنی چاہیے۔ ایف پی سی سی آئی کے ایک بہت ہی (PTA)پا لیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئر مین میاں زاہد حسین نے واضح کیا کہ پاک۔ترکیہ ترجیحی تجارتی معاہدہ مثبت پیشرفت ہے؛ کیونکہ پاکستان نے 2023 میں 100 ملین ڈالر سے زیادہ کا با ہمی تجارتی سرپلس حاصل کیا ہے اور اس معاہدے کے ذریعے اقتصادی شراکت داری تر قی کر ے گی۔ ایف پی سی سی آئی کی پاکستان۔ترکیہ جوائنٹ بزنس کونسل کے چیئرمین سلمان طفیل نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ زراعت، ٹیکنالوجی اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کو ترجیح دی (PTJBC)جانی چاہیے؛ کیونکہ ترکیہ ایگری کلچرل ٹیکنالوجی میں بہت ترقی یافتہ ہے؛ ہائی ٹیک مصنوعات میں یورپی معیارات کے برابر ہے اورانٹرٹینمنٹ انڈسٹری کا ایک بہترین اور بڑا ایکوسسٹم رکھتا ہے۔انہو ں نے مزید کہا کہ ہمیں انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے مختلف شعبوں، یعنی فلم اور ٹیلی ویژن اسٹوڈیوز؛ سینما اور تھیٹرز؛ اسپورٹس کمپلیکس اور تھیم یا تفریحی پارکس میں ترکیہ سے نے اقتصادی،Sangu Cemal سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کو ویلکم کرنا چاہیے۔کراچی میں ترکیہ کے قونصل جنرل تجارتی اورکا روباری میدان میں کام کرنے پر زور دیا؛ کیونکہ پاکستان اور ترکیہ ایک دوسرے کے لیے بے پناہ مواقع رکھتے نے ممکنہ تعاونSangu Cemal ہیں۔ان ملکوں کی آبادی بالترتیب 25 کروڑ اور ساڑھے 8کروڑہے۔ ترکیہ کے قونصل جنرل ترک سرمایہ کاروں کے لیے کاشت کاری کے لیے زرعی اراضی کی فراہمی جیسا کہ وہ افریقہ (i):کے شعبوں کا خاکہ پیش کیا ترکیہ سے ہائی ٹیک انجینئرنگ آالت اور مشینری امپورٹ کرنا؛جو کہ سستے نرخوں پر مہیا (ii)کے ممالک میں کر رہے ہیں پاکستان کے ریل نظام کو ترکیہ (iii)ہیں لیکن یورپی معیارات کی حامل ہیں کیونکہ ترکیہ کی زیادہ تر برآمدات یورپ کو ہوتی ہیں B2B دونوں ممالک کے درمیان (iv)اور ایران کے ساتھ ہم آہنگ کرنا تاکہ سامان کی زمینی نقل و حمل کو ممکن بنایا جا سکے اور چیمبر ٹو چیمبر تعلقات قائم کرنے کے لیے مختلف سیکٹر ز کی بنیادوں پرتجارت کو بڑھانا شامل ہے۔
بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم)، ریٹائرڈ
سیکریٹری جنرل