FORGOT YOUR DETAILS?

تقر یر بموقع دورہ وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز صدر ایف پی سی سی آئی، عاطف اکرام شیخ

معزز وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز،جناب قیصر احمد شیخ صاحب
،معزز مہمانان
میڈیا کے معزز نمائندگان
،خواتین و حضرات

!السالم و علیکم

٭آج ہم اپنی معاشی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر کھڑے ہیں؛ جہاں ہمارے بحری شعبے کی طاقت اور کیپسٹی نہ صرف ہمارے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے؛بلکہ ہمارے ملک کی اقتصادی ترقی اور استحکام کے لیے ضروری بھی ہے۔ پاکستان کے تجارتی حجم کا %80 سے زائد سمندری راستے کے ذریعے ہوتا ہے؛ لہذا، پاکستان کے لیے سمندری تجارتی راستوں اور بندرگاہوں، خاص طور پر کراچی بندرگاہ کے کردار کو نہایت اہمیت حاصل ہے۔ پھر بھی، ہمیں ایسے چیلنجوں کا سامنا ہے کہ جن پر توجہ نہ دیے جانے پر، دنیا کے لیے ہمارے ملک کے میری ٹائم گیٹ وے کی صالحیت کے کمزور پڑجانے کا خطرہ ہے۔

سب سے پہلے، ہمارے سمندری کارگو کی نقل و حمل کے لیے غیر ملکی شپنگ الئنوں پر بہت زیادہ انحصار ایک تشویشناک بات ہے۔ اس سے نہ صرف اخراجات اور انحصار میں اضافہ ہوتا ہے؛ بلکہ ہماری معاشی خودمختاری کا راستہ بھی رکتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے قومی جہاز رانی کے شعبے کو فروغ دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارا زیادہ سے زیادہ سامان پاکستانی پرچم کے تلے روانہ ہو۔

میں جگہ کم پڑنے اور دوسرے مسائل ہیں؛ جہاں %95 کارگو سڑک کے ذریعے (KPT)٭ مزید برآں، کراچی پورٹ ٹرسٹ منتقل کیا جاتا ہے، جس سے ٹریفک کی شدید بھیڑ اور تاخیر ہوتی ہے۔یہ عوامل بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور اصالح کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔ ہمارے تاجروں اور پوری سپالئی چین کو کنٹینر سیکیورٹی ڈپازٹس کی تاخیر سے واپسی، آپریشنل مس مینجمنٹ اور ڈالر میں تین گنا چارجنگ کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے؛ جو کہ مقامی الگت کے ڈھانچے سے بالکل متصادم ہے۔

٭ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہم کئی اہم اقدامات تجویز کرتے ہیں: کم از کم 30 سال کا ایک مستقل، طویل مدتی پالیسی فریم ورک، جس میں میری ٹائم امور پر توجہ مرکوز کی گئی ہو، فراہم کیا جانا سب سے اہم ہے۔ اس طرح کی پالیسیاں، معاون مالیاتی آپشنز کی مدد سے، میری ٹائم کی پائیدار ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد ڈالیں گی اور ملکی اور بین االقوامی اسٹیک ہولڈرز دونوں طرف سے ضروری سرمایہ کاری کو راغب کریں گی۔

٭ مزید برآں، ہمیں ٹیکنالوجی اور جدت کو اپنانا چاہیے۔ جہازوں کی رجسٹریشن کے لیے ڈیجیٹل اورویب پر مبنی نظام کو اپنانا؛ کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ (MMD)جو کہ بین االقوامی سطح پرکامیاب ماڈلز کی طرزپر ہوں؛ مرکنٹائل میرین ڈیپارٹمنٹ کرے گا۔ ایم ایم ڈی کے آپریشنز کا ایک جامع جائزہ اور آٹومیشن اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پاکستان عالمی سمندری میدان میں برابری کی سطح پر مقابلہ کر سکے۔

٭ آپریشنل مس مینجمنٹ کو دور کرنے کے لیے نہ صرف پالیسی اصالحات کی ضرورت ہے؛ بلکہ ہمارے پورٹ انفراسٹرکچر سے جوڑنے والے ایک ایلیویٹڈ ایکسپریس وے کی KPT میں ٹھوس بہتری کی بھی اشد ضرورت ہے۔ ہم شمالی شاہراہوں کو تعمیر، کارگو ہینڈلنگ کے لیے زمین کی بحالی اور کارگو ہینڈلنگ کے طریقوں کو تھیلوں سے بلک میں منتقل کرنے کے لیے جدید بنانے کی وکالت کرتے ہیں۔ یہ اقدامات ہمارے میری ٹائم آپریشنز کی کارکردگی، حفاظت اور صالحیت میں واضح طور پر اضافہ کریں گے۔

آخر میں، شپنگ ریٹس ایڈوائزری بورڈ اور میری ٹائم محتسب کا قیام میری ٹائم کمیونٹی کے خدشات کو دور کرنے اور تنازعات کے منصفانہ اور موثر حل کو یقینی بنانے کے لیے ایک منظم پلیٹ فارم فراہم کرسکتے ہیں۔

محتر م قیصر احمد شیخ صاحب آگے کا راستہ مشکل ضرور ہے، لیکن اس کے معاشی ثمرات بہت زیادہ ہیں۔ ان اہم مسائل کو حل کرکے، ہم اپنے بحری شعبے کی حقیقی صالحیتوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؛ غیر ملکی جہاز رانی پر اپنا انحصار کم کر سکتے ہیں اور ایک زیادہ خوشحال اور خود انحصار پاکستان کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔

آئیے ہم اپنے بحری شعبے کو کارکردگی، اختراعات اور اقتصادی طاقت سے بہتر کرنے کے مشترکہ وژن اور عزم کے ساتھ مل کر اس سفر کا آغاز کریں۔

بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم) ، ریٹائرڈ

سیکرٹری جنرل

TOP