بزنس کمیونٹی کی کسٹمز پریونٹیو اور اینٹی اسمگلنگ سے متعلق شکا یات حل کی جائیں عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی
کراچی (22 مئی 2024): صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان کی کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کسٹم کے محکموں کے پریونٹیواور اینٹی اسمگلنگ کے سلسلے میں شکایات اور شدید تحفظات ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صورتحال بہت بہتر ہو سکتی ہے اگر انسداد اسمگلنگ فنکشن میں انسانی عمل دخل کو کم کر دیاجائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر ہمیں ایسی رپورٹس آتی ہیں کہ جن میں انسداد اسمگلنگ کا عملہ کنٹینرز اور ان میں موجود مواد کو دوبارہ چیک کرنے کے بہانے غیر ضروری طور پر کنسائنمنٹ کو اپ کنٹری مختلف شہروں میں جانے سے روکے رکھتا ہے۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ یہ شکایات کہ کسٹم کا عملہ کنسائنمنٹس کو روکتا کے مطابق پہلے ہی جانچ پڑتال کر لیا ہوتا ہے اور جن کی ڈیوٹی بھی ادا کی جا GDs ہے؛ جن کو اپریزمنٹ والے عملے نے چکی ہوتی ہے۔ لٰہذا، ان تخمینہ شدہ کنسائنمنٹس کی دوبارہ چیکنگ کی کوئی عملی بنیاد نہیں ہوتی ہے۔ لیکن، اگر پھر بھی کوئی کے کسی ذمہ دار افسر کے ذریعے کی جا سکتی ہے؛ جو اسسٹنٹ ASO ٹھوس معلومات یا انٹیلی جنس موجود ہوتو ایسی چیکنگ کلکٹر کے عہدے سے کم نہ ہو۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے مطالبہ کیا کہ متعلقہ قوانین اور ضوابط کا جائزہ لینے اور ان کو اپ ڈیٹ کرنے کی واضح ضرورت موجود ہے اور کلیئرنگ ایجنٹس کے کردار کو قوانین میں واضح طور پر بیان کیا جا نا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے ایف پی سی سی آئی کی کسٹم انفورسمنٹ کمیٹی ایپکس باڈی کے پلیٹ فارم سے مکمل تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی آصف سخی نے اس امرپر زور دیا کہ اس بات کی بار بار نشاندہی کی گئی ہے کہ کسٹم کی طرف سے ان معامالت میں درج کی گئی ایف آئی آر غیر منصفانہ طور پر کلیئرنگ ایجنٹس کو بھی اگر کوئی بے قائدگی ہو ئی ہے تو امپورٹرز کے ساتھ ساتھ یکساں طور پر ذمہ دار ٹھہرادیتی ہیں۔ تاہم، زمینی حقا ئق پر مبنی پوزیشن یہ ہے کہ کلیئرنگ ایجنٹ کا کام صرف امپورٹرز کی طرف سے دیئے گئے متعلقہ درآمدی فائل کرنے تک محدود ہے، یعنی انوائس، پیکنگ لسٹ،بل آف لیڈنگ وغیرہ GDs دستاویزات کے مطابق اپنے الئسنس پر جیسے ڈاکیومنٹس کے مطابق ہی کلیرنگ ایجنٹس کام کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر امپورٹرز کی طرف سے درآمدی پالیسی یا ویلیو ایشن کی کوئی خالف ورزی کی جاتی ہے تو کلیئرنگ ایجنٹ کا اس میں کوئی کردار نہیں ہو تا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کی سینٹرل اسٹینڈنگ کمیٹی برائے کسٹمز انفورسمنٹ کے کنوینر ارشد جمال نے روشنی ڈالی کہ جب کسٹم کی جانب سے سامان کو سڑکوں پر روکا جاتا ہے اور امپورٹر کے غیر ضروری مالی اخراجات کروائے جاتے ہیں؛جیسا کہ کنٹینر کا رینٹ اور ٹرکوں کا کرایہ وغیرہ تو پھر غلط اطالع یا بال وجہ کارروائی کرنے پر کسٹم کے متعلقہ حکام کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔
افتخار اوپل، ایس آئی (ایم)، ریٹائرڈ
یکریٹری جنرل