FORGOT YOUR DETAILS?

ایف پی سی سی آئی کسٹم کے نظام میں فیس لیس سسٹم کی حمایت کرتی ہے: عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی

کراچی ( 4 ستمبر 2025) صدرایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ کاروباری برادری انسانی عمل دخل کو کم کرنے اور ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھانے کے لیے کسٹم ڈپارٹمنٹ میں فیس لیس سسٹم کی حمایت کرتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ،صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام (FCA) کسٹمز اسیسمنٹ شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ تاجروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے گرین چینل کلیئرنس میں اضافہ کیا جائے؛کلیئر نس ٹائم کو کم کیا جائے اور شکایات کے ازالے کے لیے مکمل طور پر فعال سیل قائم کیا جائے؛ تاکہ، مسائل، شکایات اورسنجیدہ خدشات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے اور تاجروں کے مالی نقصانات اور ان کی تجارت پر آنے والی الگت کوکم کیا جا سکے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ چیف کلیکٹر کسٹمز اپریزمنٹ ساؤتھ، واجد علی نے ایف پی سی سی آئی کے مرکزی دفتر، فیڈریشن ہاؤس کراچی کا دورہ کیا ہے؛ جہاں انہوں نے کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کے ساتھ تفصیلی، مشاورتی اور انٹر ایکٹیو سیشن میں شرکت کی؛تاکہ کسٹمز اپریزل سے متعلقہ ان کے مسائل اور خدشات کا جائزہ لیا جا سکے۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں ڈویل ٹائم اوسطاً تقریباً 7.7 دن ہے؛ جو کہ، عالقائی حریف ممالک سے تقریباً دوگنا اور بین االقوامی بہترین معیارات سے کہیں زیادہ ہے۔ جس کے باعث تاجروں کو ڈیمرج، ڈیٹینشن چارجز، اسٹوریج کے اخراجات اور اس عمل میں ان کے سرمایہ کے بالک ہونے کی صورت میں تاجروں کو مسلسل مالی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔چیف کلیکٹر کسٹمز اپریزمنٹ ساؤتھ، واجد علی نے کاروباری برادری کی بھرپور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 80 فیصد سے زائد تاجر ایمانداری سے اپنے کنسائنمنٹس ڈکلیئر کرتے ہیں؛ لٰہذا، حکام ان تمام تاجروں کو گرین چینل کی سہولت دینے کے لیے نظام کو وسعت دینے اور مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ انسانی مداخلت کو کم سے کم کرنے کے لیے منصوبہ بندی، ہم آہنگی اور عملدرآمد کے اقدامات جاری ہیں؛ تاکہ، کسٹمز کا نظام مزید مؤثر، کاروبار دوست، شفاف اور منصفانہ بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسٹمز ڈیپارٹمنٹ تجارت و صنعت کو ہر ممکن اور ضابطوں کے مطابق سہولت فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدرثاقب فیاض مگوں نے نشاندہی کی کہ شکایات کے ازالے کا سیل غیر فعال ہو چکا ہے؛ جس کے باعث درآمد کنندگان کی جائز اور بروقت شکایات کا حل نہیں نکل پا رہا ہے؛ نتیجتا،ً غیر ضروری ڈیمرج اور ڈیٹینشن چارجز ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری کسٹمز ویلیوایشن سسٹم کے استعمال کے منصوبے کا خیرمقدم کرتی ہے؛ کیونکہ، یہ پاکستان کو عالمی (AI) میں مصنوعی ذہانت تجارتی رجحانات کے ساتھ ہم آہنگ کرے گا اور یہ نظام زیادہ درست، تیز اور انسانی غلطیوں سے پاک ہوگا۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر آصف سخی نے شفافیت، کارکردگی اور محصوالت کی وصولی کو کے نظام کی تعریف کی؛ (FCA) بڑھانے کے لیے الگو کیے جانے والے فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ میں جانچ کرنے والے افسران کو درآمدی (CAU) کیونکہ، یہ نظام رینڈم انداز میں سینٹرل اپریزمنٹ یونٹ سامان کے ڈیکلیئریشن تفویض کرتا ہے اور اس سلسلے میں دونوں فریقوں کو ایک دوسرے سے گمنام رکھتا ہے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر آصف سخی نے وضاحت کی کہ ایف پی سی سی آئی کی سفارشات ملک بھر کی 290 سے زائد چیمبرز، ایسوسی ایشنز اور تجارتی تنظیموں کی متفقہ رائے کی نمائندگی کرتی ہیں؛ کیونکہ، ایف پی سی سی آئی ملک کی ایپکس ٹریڈ باڈی ہے۔ اسی بنا پر ایف پی سی سی آئی کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کو ایک مؤثر تر ین پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے؛ جس کے ذریعے کسٹمز کے نظام میں تر قی ہو سکتی ہے اور اس کی کارکردگی کو پورے ملک کے لیے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ایف پی سی سی آئی کی سینٹرل اسٹینڈنگ کمیٹی برائے اکنامک سروسز آپریشنز کے کنوینر ارشد جمال نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی صرف جائز اور قانونی شکایات کے بروقت ازالے کی حمایت کرتی ہے؛لہذا، اس کی سفارشات کو ضروری اہمیت دی جانی چاہیے

TOP