ایف پی سی سی آئی کا کاروبار کرنے میں سہولت اور ایف بی آر اصالحات پر ایس آئی ایف سی کمیٹی کے نتیجہ خیز اجالس کا خیر مقدم
کراچی (24 اکتوبر2025) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل سے متعلق مسائل (FBR) کی قائم کردہ کمیٹی کے اجالس میں کاروبار کرنے میں سہولت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (SIFC) زیر غور عملی اقدامات کو سراہا ہے۔ ایس آئی ایف سی کے زیر اہتمام ہونے واال یہ اجالس پاکستان کی ِ کے حل کے لیے کاروباری برادری کے لیے ٹیکس نظام کو آسان بنانے اور سرمایہ کار دوست ماحول کے فروغ کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔قائم مقام صدرایف پی سی سی آئی، ثاقب فیاض مگوں نے نجی شعبے کے وفد کی قیادت کی جس میں پاکستان کے مختلف شہروں کراچی، الہور، فیصل آباد، کوئٹہ، سرحد، راولپنڈی، ملتان، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، گجرات اور ہری پور چیمبرز آف کامرس اور انڈسٹری کے نمائندے شامل تھے۔ حکومتی جانب سے وزیر مملکت برائے خزانہ بالل اظہر کیانی نے اجالس کی ِ صدارت کی؛ جبکہ ایس آئی ایف سی، ایف بی آر اور وزار ِت صنعت وتجارت، پیٹرولیم اور توانائی کے سینئر حکام بھی شریک ہوئے۔یہ بین الوزارتی و نجی شعبے کا اجالس حکومت اور کاروباری رہنماؤں کے درمیان جاری مشاورت کا تسلسل تھا؛ جس کا مقصد کاروبار میں آسانی کے لیے عملی حل تالش کرنا تھا۔ شرکاء نے ایس آئی ایف سی کے کلیدی کردار کو سراہا؛ جو کہ پالیسی اصالحات اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔قائم مقام صدرایف پی سی سی آئی، ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ ہم حکومت کے مشاورتی عمل کے عزم کو سراہتے ہیں؛ جیسا کہ اس اجالس سے ظاہر ہو اہے۔ وزیرِ مملکت برائے خزانہ بالل اظہر کیانی کی قیادت میں ایف بی آر سے متعلق دیرینہ مسائل کے حل میں واضح پیش رفت ہوئی ہے؛ کے تحت ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی Bاور 40 Bجن میں ای-انوائسنگ کا مرحلہ وار نفاذ، سیلز ٹیکس ایکٹ کی شق 8 وضاحتیں اور سیلز ٹیکس و انکم ٹیکس کی تعمیل کے لیے آسان طریقہ کار شامل ہیں۔ یہ تمام اقدامات ایف پی سی سی آئی کے اس موقف سے ہم آہنگ ہیں کہ کاروباری ترقی کو سخت اقدامات کے بجائے مشاورت کے ذریعے فروغ دیا جائے۔اجالس میں حالیہ Aمالیاتی سال 26-2025 کے بجٹ سے کچھ سخت دفعات کی واپسی کو بھی سراہا گیا، جن میں سیلز ٹیکس ایکٹ کی شق 37 شامل ہیں۔ کاروباری نمائندوں نے ایف بی آر کی جانب سے یہ یقین دہانی حاصل کرنے پر 21 (s) اور انکم ٹیکس ایکٹ کی شق اطمینان کا اظہار کیا کہ آئندہ کسی بھی ٹیکس پالیسی میں تبدیلی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر نہیں کی جائے گی۔ شرکاء کی زمینی حقیقتوں کے پیش نظر پالیسیوں (MSMEs) نے زور دیا کہ مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے نفاذ کے لیے مرحلہ وار عمل کو برقرار رکھا جائے۔قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے اس بات پر کے غلط استعمال پر قابو پایا جائے؛ حکومت کی جانب سے صنعت کے لیے بجلی (EFS) زور دیا کہ ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم میں انسانی (IR) کے ان لینڈ ریونیو (FBR) کے نرخوں میں کمی کے وعدے کو پورا کیا جائے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو مداخلت کو کم کیا جائے — اسی طرح جیسے کسٹمز میں ''فیس لیس'' نظام نافذ کیا گیا ہے — تاکہ بدانتظامی کو کم کیا جا سکے اور کاروباری برادری کے مسائل کو بہتر طریقے سے حل کیا جا ِ سکے۔وزیر مملکت بالل اظہر کیانی نے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے فوری اقدامات کی ہدایت دی؛ تاکہ، عملی کارکردگی میں بہتری اور تعمیل کے بوجھ میں کمی الئی جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایس آئی ایف سی ِ وزیر اعظم کے وژن کے مطابق ایک سنگل ونڈو فسیلیٹیٹر کے طور پر کام کرے گی؛ جس کا ہدف 100 ارب ڈالر کی برآمدات اور پائیدار معاشی استحکام ہے۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر زکی اعجاز نے کہا کہ فیڈریشن کو یقین ہے کہ یہ اقدامات زراعت، معدنیات، آئی ٹی، توانائی اور دفاع جیسے ترجیحی شعبوں میں غیر کو فروغ دیں گے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس عمل کو جاری رکھا جائے اور کسٹمز (FDI) ملکی سرمایہ کاری کے ڈیجیٹل نظام، ٹیرف کامنطقی نفاذاور توانائی کے اخراجات میں کمی کے لیے مزید مشاورت کی جائے؛ تاکہ، پاکستان کی برآمدی صالحیت کو پوری طرح بروئے کار الیا جا سکے
