ایف پی سی سی آئی نے ایف بی آر کی اعل ٰی سطحی اناملی کمیٹی کا اجالس منعقد کیا عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی سی سی آئی
کراچی(21 جون 2024): صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ اور سابق وفاقی وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز،جو کہ مشترکہ طور پر بزنس سائیڈ سے ایف بی آر کی قائم کردہ اناملی کمیٹی 2024 کے چیئرمین ہیں، نے تمام چیمبرز، ٹریڈ باڈیز اور ایسوسی ایشنز کا ہائی پروفائل اجالس ایف پی سی سی آئی میں منعقد کیا اور فنانس بل اور وفاقی بجٹ 25-2024 میں نمایاں بے ضابطگیوں یا انا ملیز پر سیکٹر ٹو سیکٹر کی بنیاد پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ واضح رہے کہ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ پاکستان کی تمام کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی طرف سے بجٹ میں اناملیز کا ڈوزئیر وفاقی وزیر خزانہ و محصوالت کو پیش کریں گے؛ جس کا وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کی اقتصادی ٹیم جائزہ لے گی اور وفاقی بجٹ 25-2024 سے انا ملیز کوختم یا حل کرنے پر فیصلے کریں گے۔ عاطف اکرام شیخ نے وضاحت کی کہ ایپکس باڈی ہونے کے ناطے ایف پی سی سی آئی حکومت کو ان بے ضابطگیوں کی اجتماعی، جامع اور وضاحتی فہرست فراہم کرے گی کہ جو کنفیوژن، عدم اطمینان اور خدشات پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاروباری ادارے، صنعتیں، برآمد کنندگان اور مجموعی طور پر پاکستانی معیشت دوستانہ بجٹ کے مستحق ہیں۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ بجٹ کے بنیادی اقدامات میں سے ایک جس پر فوری طور پر نظرثانی کی ضرورت ہے وہ فکسڈ ٹیکس رجیم کو واپس لینا ہے۔لہذا، تمام صنعتوں کے برآمد کنندگان نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ فکسڈ ٹیکس رجیم کو بحال کیا جائے؛ جس کے تحت برآمدی آمدنی پر 1 فیصد ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ برآمد کنندگان ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور بطور خاص اس بجٹ انا ملی کو اولین ترجیح کے طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ سابق وفاقی وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے اس بات پر زور دیا کہ معیشت کو رواں دواں رکھنے، مہنگائی کو کم کرنے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کرنے، برآمد کنندگان کو ترقی دینے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور مزید محصوالت پیدا کرنے کے لیے فنانس بل میں ترامیم کرنا نا گزیر ہے۔ڈاکٹر گوہر اعجاز نے مزید کہا کہ پاکستان کی صنعت وتجارت پہلے سے ہی ریجن کے مقابلے میں کاروبار کرنے کی ناقابل برداشت الگت کی وجہ سے اپنی بقاء کے خطرے سے دو چار ہے؛ جو کہ بجلی و گیس کے ٹیرف؛معیشت میں افراط زر کے دباؤ اور معاشی پالیسی سازی میں عدم تسلسل کی وجہ سے شدید دباؤ کا شکار ہے۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی اور وفاقی بجٹ اناملیز پر فوکل پرسن ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کو مزید بڑھانے سے پاکستان میں برین ڈرین مزید تیزہوگا۔ واضح رہے کہ، پاکستان کی مختلف صنعتیں پہلے ہی ہنر مند افرادی قوت کی کمی کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انصاف کے پیش نظر حکومت کو پہلے ہی سے ٹیکس ادا کرتے ہو ئے نوکری پیشہ افراد پر مزید ٹیکس نہیں لگانا چاہیے۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی اس بات کی پ ُرزور وکالت کرتی ہے کہ فنانس بل میں اس طرح کی ترامیم کی جائیں کہ جس سے ملک میں صنعتکاری کو فروغ ملے؛ درآمدی متبادالت تیار کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہو؛ اسکل ڈیویلپمنٹ کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنایا جائے؛ ایکسپورٹ باسکٹ وسیع کی جائے؛ آئی ٹی ودیگر ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کو فروغ دیا جائے اور کاروبار کرنے کی الگت کو کم کرنے کے لیے فور ی اقدامات کیے جائیں۔
بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم)، ریٹائرڈ
سیکریٹری جنرل