ایف پی سی سی آئی منرلز کی برآمدات پر پابندی کی مخالفت کرتی ہے ساالنہ دس ارب ڈالر کے منرلز اور ماربلز کی برآمدات ممکن ہیں
-کراچی(6 فروری 2024): صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ خام معدنیات اور ماربل پر مجوزہ پابندی کی مخالفت کرتے ہیں
طرح کی معدنیات شامل ہیںSIFCجوکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے منظور کی ہے اور جس میں دھاتی اور غیر دھاتی دونوں کے وژن سے متصادم
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل ہے
جس نے مائینز اور معدنیات کو اپنے پانچ فوکس ایریاز میں سے ایک رکھا ہے۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے واضح طور پر کہا کہ اگر معدنیات کے شعبے کو مراعات دی جاتی ہیں تو اس کی برآمدات دو سے تین سال کی مختصر مدت میں دس ارب ڈالر تک پہنچ سکتیں ہیں۔ مزیدبرآں،سینٹ کی قائمہ کمیٹی برآئے تجا رت کو یہ تجویز دینے سے پہلے کاروباری برادری سے مشاورت کرنی چاہیے تھی تاکہ کاروباری برادری میں یہ پریشانی پیدا ہی نہیں ہوتی۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے مائنز اور معدنیات کے شعبے کو درپیش مسائل کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مشینری کی درآمد پر ڈیوٹیز اور ٹیکس
پاکستانی روپے کی قدر میں کمی؛ کمرشل بنکوں کی جانب سے فنانسنگ کی کمی اور صنعتی پالیسیوں میں عدم تسلسل مسائل کی جڑ ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ تجویز کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور حکومت کمرشل بینکوں کے ساتھ مائنز اور معدنیات کو رعایتی نرخوں پر فنانسنگ فراہم کرنے کے انتظامات کرے۔یہ بات قابل غور ہے کہ ایف پی سی سی آئی نے اپنے کراچی ہیڈ آفس میں خام معدنیات اور ماربل کی برآمدات کو اچانک محدود کیے جانے اور حوصلہ شکنی کے معاملے پر ایک ہنگامی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا
کیونکہ اس سیکٹر میں الکھوں ہنر مند اور نیم ہنر مند کارکنان کام کرتے ہیں اور جن میں سے بیشتر کا تعلق دیہی عالقوں سے ہے
جہاں روزگار کے دیگر ذرائع نا ہونے کے برابر ہیں۔ ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ویلیو ایڈڈ مینوفیکچرنگ سہولیات کے قیام کے لیے 2 سے 3 سال کی ڈیڈ الئن کے ساتھ ایک فریم ورک دے؛کیونکہ راتوں رات ویلیو ایڈیشن ماڈل پر منتقل ہونا عملی طور پر ناممکن ہے۔
مزید برآں، مائنز اور معدنیات کے شعبے کو ایک صنعت کا درجہ دیا جانا چاہیے
تاکہ وفاقی اور صوبائی بجٹ اور پالیسی سازی کے ذریعے مراعات اور پالیسی مداخلتوں کی فراہمی میں مدد مل سکے۔ ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ بہت سا کریڈٹ معدنیات کے برآمد کنندگان کو جاتا ہے کہ وہ ایسے نامساعد حاالت میں اب بھی 1.5 سے 2.0 بلین ڈالر کی مصنوعات برآمد کر رہے ہیں اورکسی بھی ایسی قانون سازی کو مسلط کرنے کا یہ بدترین موقع ہے کہ جو ملک کی برآمدات کو مزیدکم کر سکتا ہے اور اس کی کوئی معاشی منطق بھی نہیں بنتی ہے
SIFCکیونکہ اس سے ادائیگیوں کا توازن اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مزید بگڑ جائے گا۔نائب کو خط لکھے اور اسے پورے مائینز
صدر ایف پی سی سی آئی ذکی اعجاز نے تجویز پیش کی کہ ایف پی سی سی آئی اور معدنیات کے شعبے کے لیے اس پریشان کن خبر سے آگاہ کرے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنے کے لیے ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد کریں۔ سابق صدر اسالم آباد چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری شکیل منیر نے کہا کہ مجوزہ پابندی نے کاروباری برادری کو ایک جھٹکا دیا ہے
کیونکہ اسے ایس آئی ایف سی کے اقدامات سے تقویت ملی ہو ئی تھی اور دوسری طرف یہ معاملہ فارن ڈائریکٹ انوسیمنٹ
، جوائنٹ وینچرز اور صنعتی تعاون النے میں رکاوٹ کا باعث بنے گا۔ مائنز اینڈ منرلز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے نائب صدر بالل خان نے نشاندہی کی کہ یہ شعبہ پہلے ہی خطے میں سب سے مہنگی بجلی کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہے اور ہمارے پاس مناسب انفراسٹرکچر بھی نہیں ہے۔ مزید برآں
سیکٹر کو پانچویں اور چھٹے شیڈول کے فوائد اور چھوٹ سے غیر منصفانہ طور پر خارج کر دیا گیا ہے۔
بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم) ، ریٹائرڈ
سیکرٹری جنرل