FORGOT YOUR DETAILS?

ایف پی سی سی آئی اور پین افریقن چیمبر کا اجالس ایف پی سی سی آئی وزارت تجارت کے لک افریقہ انیشیٹیو اور فری ٹریڈ ایگریمنٹس کو مکمل سپورٹ کرے گی: ثاقب فیاض مگوں، قائم مقا م صدر، ایف پی سی سی آئی

کراچی (23 جنوری 2024): ثاقب فیاض مگوں، قائم مقا م صدر، ایف پی سی سی آئی، نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کی عدم موجودگی کو دور کیا جانا چاہیے؛ جس کے نتیجے میں 54 (FTAs)افریقی ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں ممالک پر مشتمل ایک بہت اہم خطے کے ساتھ ہمارا تجارتی حجم بہت محدود رہ گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افریقی ممالک میں کئی بڑی معیشتیں ہیں کہ جن کے ساتھ پاکستان اپنے ایکسپورٹ والیم کو چند سالوں کے اندر ہی کئی گنا بڑھا سکتاہے؛پھر چاہے وہ دو طرفہ برآمدات ہوں یا خطے کو مجموعی طور پر پاکستانی برآمدات ہوں۔ قائم مقام صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی وزارت تجارت کے لک افریقہ انیشیٹیو اور فری ٹریڈ ایگریمنٹس کو مکمل سپورٹ کرے گی۔ انہوں نے بطور خاص مصر، نائجیریا، ساؤتھ افریقہ، الجزائر، ایتھوپیا، مراکش اور کینیا کے ساتھ دو طرفہ آزاد تجارتی معاہدے کرنے کی ضرورت پر زور دیا؛ کیونکہ، ان سات ممالک کا افریقہ کی کل معیشت میں تقریبا 78 فیصد حصہ ہے اور ان تمام ممالک کی انفرادی معیشتوں کا حجم بھی 100 ارب ڈالر سے متجاوز ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ فیڈریشن آف پاکستان نے باہمی معاونت کے شعبوں کی (PACCI (چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور پین افریقن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نشاندہی اور ان کی تالش کے لیے ایک اعل ٰی سطحی انٹرایکٹو سیشن کا انعقاد کیا؛جس میں تجارتی فروغ کی سرگرمیوں ; چیمبر ٹو چیمبرراوبط؛ سرمایہ کاری و جوائنٹ وینچرز؛ کاروباری سیاحت اور اقتصادی تعاون کے مواقع زیر بحث آئے۔قائمقام صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر پاکستان کی افریقہ کو برآمدات 2022 میں تقریبا 1500 ملین ڈالر ً پر جمود کا شکار رہیں۔دوسری جانب،پاکستان کو افریقہ کی برآمدات2018کے 3.18ارب ڈالر کے مقابلے میں 2022میں بڑھ کر4.38ارب ڈالر ہو گئیں۔چنا نچہ،افریقہ کے ساتھ ہمارا تجارتی خسارہ 2022میں 2.88 ارب ڈالرہو گیا۔ لہذا، افریقہ کے لیے پاکستانی برآمدات کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔نائب صدر، ایف پی سی سی آئی، ذکی اعجاز نے کہا کہ پاکستان اور بہت سے افریقی ممالک مشترکہ چیلنجز جیسا کہ غربت، صحت کی ناکافی سہولیات، تعلیم اور جغرافیائی و سیاسی تنازعات کا شکار ہیں؛ لیکن اس کے باوجود جب پاکستان کو برآمدات کی بات آتی ہے تو انہوں نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ افریقہ میں دوا ئیوں،ا سٹیل، سیمنٹ، فصلوں کے بیجوں اور ٹریکٹر زکی بہت زیادہ مانگ ہے اور پاکستان کو ان شعبوں میں اپنی برآمدی حجم کو تیزی کے ساتھ بڑھانا چاہیے؛ کیونکہ ان سیکٹرز میں ہم فوری نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ایف پی سی سی آئی کے پالیسی کے پیٹرن الماس حیدر نے اپنے گہرے خدشات کا اظہار کیا کہ پڑوسی ملک بھارت نے افریقی (PAB-FPCCI)ایڈوائزری بورڈ ممالک کے ساتھ تقریباً 32 تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں اور پاکستان نے افریقہ کو برآمدات کے فروغ کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی۔ ہمیں افریقہ کو برآمدات کو بڑھانے اور ٹریڈ ایگر یمنٹس کے تحت تجارت کو سہولت دینے اور تجارتی نے سیشن کو بتایا کہBaseer Muradتنازعات کے حل کے طریقہ کار کی ضرورت ہے۔زمبابوے میں پاکستان کے سفیر (G2G)پاکستان کے افریقی ہم منصبوں کے ساتھ ایم او یوز اور ایف ٹی اے پر دستخط کرنے کے لیے گورنمنٹ ٹو گو رنمنٹ کے ایگزیکٹو (PACCI)رابطے جاری ہیں اور پیش رفت بھی ہو رہی ہے۔ پین افریقن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری معاہدے نے افریقی(AfCFTA)نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ افریقی کانٹینینٹل فری ٹریڈ ایریا Ghenna Kebourڈائریکٹر اور اس کے رکن ممالک دنیا PACCI ممالک کے درمیان تجارت کو بڑھا دیا ہے اور اقتصادی ترقی کو بھی فروغ دیا ہے۔ اب اقدام کو (Africa Look)نے پاکستان کے لک افریقہ PACCI بھر کے ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں کے لیے کھلے ہیں اور ،PACCI سراہا؛کیونکہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے حکومتی سرپرستی کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کرنے کا منتظر ہے جو کہ پاکستان کی اعل ٰی ترین باڈی ہے تاکہ دونوں اطراف کی کاروباری برادریوں کو تجارتی میلوں اور نمائشوں کے انعقاد کے لیے حوصلہ افزائی و رہنمائی کی جا سکے؛تجارتی وفود کا تبادلہ ہو سکے اور دونوں اطراف اپنے متعلقہ ممالک کی حکومتوں کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر دستخط کرنے کی وکالت کرسکیں۔

بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم) ، ریٹائرڈ

سیکرٹری جنرل

TOP