FORGOT YOUR DETAILS?

ایف بی آر میں بد نظمی کی طرف ہی دیکھتی ہے:عاطف اکرام شیخ، صدر ایف پی (FTO)کاروباری برادری فیئر ٹریٹمنٹ کے لیے وفاقی ٹیکس محتسب سی سی آئی

کراچی(28 فروری 2024): صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے تجویز دی ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیومیں بد کے دفتر کو استعمال میں الیا جائے تاکہ ایک منصفانہ، بدعنوانی سے (FTO)نظمی سے نمٹنے کے لیے وفاقی ٹیکس محتسب پاک ادارہ اور ٹیکس کی وسیع بنیاد پر مبنی نظام بنایا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بزنس کمیونٹی ٹیکس مشینری کے ہاتھوں منصفانہ سلوک کے لیے ایف ٹی او کی طرف دیکھتی ہے۔ عاطف اکرام شیخ نے واضح کیا کہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا، ٹیکس کے نظام کو آسان بنانا اور ٹیکس وصولی اور فیصلوں کے اختیارات کی علیحدگی ایف بی آر میں اصالحات کے رہنما اصول ہونے چاہئیں؛تاکہ کاروبار اور معیشت کی ضروریات کو یکساں طور پر پورا کیا جا سکے۔ عاطف اکرام شیخ نے اس بات پر زور دیا کہ ایف ٹی او کو ایک جامع اور موثر اصالحاتی ایجنڈا رکھنے کے لیے معیشت کے تمام سیکٹرز سے مشیروں اور ٹیکنوکریٹس کو شامل کرنے کے لیے وسائل دیئے جائیں۔ انہوں نے ایف ٹی او کے دفتر کی طرف سے متاثرہ فریقوں کو فراہم کردہ ٹیکس اور کسٹم تنازعات کے ہزاروں منصفانہ، تیز تر،عملیت پسند اور بغیر کسی الگت کے مسائل کے حل اور فیصلوں کو بھی سراہا۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے نشاندہی کی کہ عدلیہ اور ایگزیکٹو کی علیحدگی کے ثابت شدہ اور اصولی نظام کو الگو کرنے کے لیے ٹیکس وصولی اور فیصلے کرنے کے اختیارات کو الگ کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ٹیکس جمع کرنے واال ہی فیصلہ کنندہ رہے گا، بدانتظامی، ہراساں کرنا، کرپشن اور ٹیکس چوری ختم نہیں ہوگی۔ثاقب فیاض مگوں نے ایف پی سی سی آئی کی جانب سے ایف بی آر کو بھیجے گئے خطوط اور دیگر خط و کتابت کے حوالے سے غفلت برتنے کی بابت فیڈریشن کا نقطہ نظر بھی پیش کیا۔ تاہم، ایف بی آر کاروباری برادری کی ایپکس باڈی کے کی توجہ چاہتا FTO خدشات، شکایات اور فیڈ بیک کا جواب دینے میں ناکام رہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی کا FTO ہے کہ وہ اس بددیانتی اور غیر پیشہ وارنہ رویے کا نوٹس لے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی آصف سخی نے کہا کہ دفتر حقیقی معنوں میں مدد فراہم کرنے واال ادارہ بن گیا ہے اور اس کے غیرجانبدارانہ، میرٹ پر مبنی اور تنازعات سے آزادانہ ازالے فراہم کرنے نے یہ ظاہر کیا ہے کہ درست قوانین اور ان کا صحیح معنوں میں نفاذ ٹیکس دہندگان کو ٹیکس افسران کے ہاتھوں ناروا سلوک سے بچا سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کیا کہ ایف بی آر اب بھی ایف ٹی او کے فیصلوں، قراردادوں، ازالوں اور ایڈوائزری پر تیزی سے عمل درآمد کرنے سے گریزاں ہے۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی امان پراچہ نے کے ساتھ صرف چھوٹی پیکیجنگ پر MRP چائے کی پتی کی بلک میں درآمد میں بڑی اناملی کا مسئلہ اٹھایاکہ جہاں پرنٹ شدہ پر مبنی سیلز ٹیکس عائد کیا جانا چاہئے؛لیکن، یہ بلک امپورٹ پر بھی الگو کردیا جاتا ہے۔یہ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی MRP کے ساتھ مشروط نہیں کیا جاسکتا۔بلک درآمدات کو خام مال کے طور پر MRP خالف ورزی ہے اور بلک صنعتی درآمدات کو لیا جانا چاہیے؛ کیونکہ ان درآمدات کو مزید پروسیسنگ، بلینڈنگ، ویلیو ایڈیشن اور پیک کیا جاتا ہے۔ وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے تاجر برادری کو ایف ٹی او کے دفتر کے مینڈیٹ اور کارکردگی سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری ان کے حق میں جاتی ہیں۔ شکایت کنندگان کے پاس ایف ٹی او میں اپیل کرنے یا صدر کی 80 سے 90 فیصد شکایات اوسطاً اسالمی جمہوریہ پاکستان کے آئینی دفتر میں بھی اپیل کا اختیار ہے۔ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے مزید کہا کہ ایف ٹی او ٹیکس اور کسٹم حکام کو براہ راست سرزنش نہیں کر سکتا۔ لیکن، وہ اختیارات کے غلط استعمال، بدانتظامی، بے ضابطگیوں، ہراساں کرنے اور بدعنوانی کے بارے میں اپنے مشاہدات پیش کرتاہے اور ان کو سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ایف ٹی او کے ادارے کے دیگر کاموں کی وضاحت کرتے ہوئے ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے کہا کہ معائنہ، خود کار نو ٹس اور تحقیق بھی الزمی ہے۔ ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے یہ بھی کہا کہ وہ شکایات کے ازالے کے ٹائم کو 40 دن سے کم کر کے 40 گھنٹے کرنا چاہتے ہیں۔

بریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی (ایم) ، ریٹائرڈ

سیکرٹری جنرل

TOP