
ایف پی سی سی آئی نے انکم ٹیکس کے ناکارہ سیکشن E7 کو ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا سلیمان چاؤلہ، قائم مقام صدر
کراچی (24 مئی 2023): قائم مقام صدرایف پی سی سی آئی سلیمان چاؤلہ نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان کی پوری کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کا اتفاق ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس )2001 (ITO میں فنانس بل 2022 کے ذریعے متعارف کرایا گیا سیکشنE7 واضح طور پر غلط اور ناکارہ ہے؛بلکہ، یہ سیکشن اقتصادی سرگرمیوں میں افراتفری اور بے چینی کا سبب بنتارہا ہے۔واضح رہے کہ اس کے نفاذ سے لے کر اب تک 10 ماہ میں حکومت کو صرف 9 ارب روپے حاصل ہوئے ہیں۔قائم مقام صدرایف پی سی سی آئی سلیمان چاؤلہ نے مزید کہا کہ وفاقی بجٹ 24-2023 کاروباری برادری کے دیرینہ تحفظات کو سننے کا ایک نہایت مناسب موقع ہے اور وفاقی وزیر خزانہ و محصوالت اسحاق ڈار سے مطالبہ کیا کہ وہ کاروباری برادری میں خیر سگالی کے جذبات پیدا کرنے کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ 2001 ITO میں سیکشن E7 کا خاتمہ ملکی معیشت کے اسٹیک ہولڈرز کے لیے اعتماد سازی کا ایک ٹھوس اقدام ثابت ہو گا۔ سلیمان چاؤلہ نے ٹیکس فائلرز کو انکم ٹیکس کے ہزاروں نوٹس جاری کرنے کی بنیاد اور افادیت پر سوال اٹھایا؛ جنہیں ان غیر منصفانہ، بازو مروڑنے کے مترادف، حقائق کے منافی اور کاپی پیسٹ نوٹسز کی وجہ سے ہراساں کیا گیا اور انہیں نفسیاتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ انکا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس فائلرز اور قانون کی پاسداری کرنے والے شہریوں کو باقی دنیا کے ممالک کی طرح ریونیو کلیکشن کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے مزید نچوڑنے کے بجائے سہولیات فراہم کرنے اور انکا معترف ہونے کی ضرورت ہے۔قائم مقام صدرایف پی سی سی آئی نے کہا کہ لگتا ہے کہ ایف بی آر کا محکمہ انکم ٹیکس معامالت کے زمینی حقائق سے بے خبر ہے؛ کیونکہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں سیکشن E7 کی شکل میں نئی شق متعارف کرانے کا مطلب موجودہ ٹیکس دہندگان پر ہی مزید ناجائز دباؤڈالنا ہے۔بجا ئے اس کے کہ نئے ٹیکس دہندگان تالش کیے جائیں اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔ سلیمان چاؤلہ نے پرزور مطالبہ کیا کہ سیکشن E7 کے تحت جاری کردہ موجودہ تمام شو کاز نوٹسز فوری طور پر واپس لیے جانے چائیں؛ جس میں متعلقہ افراد کے پاس موجود کیپٹل اثاثوں اور غیر منقولہ یا فکسڈ جائیدادوں کے لیے فیئر مارکیٹ ویلیو کے 5 فیصد کے مساوی رقم کا فرضی آمدنی کے طور پرریکوری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ایف پی سی سی آئی کی بجٹ ایڈوائزری کونسل کے کنوینر زکریا عثمان نے وضاحت کی کہ E7 غیر منقولہ جائیدادوں پر انکم ٹیکس کی وصولی ہے؛ جو کہ آئین کے تحت صوبائی موضوع ہے اور یہ دوہرے ٹیکس کے مترادف بھی ہے۔ ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے کو E7 کی وجہ سے براہ راست نقصان پہنچ رہا ہے اور روزگار و اقتصادی سرگرمیوں میں کمی کے نتیجے میں تعمیراتی صنعت کے 70 سے زائد متعلقہ و ذیلی شعبوں اور صنعتوں کو نقصان پہنچے گا۔لہذا،ایف پی سی سی آئی واضح طور پر مطالبہ کرتی ہے کہ :(i)سیکشن E7 کو بجٹ سازی کی مشق سے خارج کر دیاجائے اور اسے ختم کر دیا جائے؛ :(ii)مذکورہ سیکشن کے تحت جاری کردہ تمام نوٹسز کو ایک انتظامی حکم نامے کے ذریعے فوری طور پر واپس لے لیا جائے۔
سیبریگیڈیئر افتخار اوپل، ایس آئی(ایم)، ریٹائرڈ
سیکرٹری جنرل